احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
دیتے ہیں۔ مجھ کو اس امر کا سخت افسوس ہے۔ مہذبانہ برتاؤ رکھئے کہ مخالف وموافق کو مضمون سے دلچسپی رہے اور اسلامی تقاضا اور محبت سے کہتا ہوں۔ اگر کچھ گراں خاطر گزرا ہووے تو معاف فرمائیے اور جناب قدیم وجدید صاحب خلیفتہ المسیح کی جناب میں بھی دست بستہ گذارش ہے کہ مجھے ترکی بہ ترکی جواب دینے میں معذور سمجھیں۔ فیصلہ آسمانی، آئینہ قادیانی وغیرہ وغیرہ تصانیف میں علمی مذاق کی حیثیت سے داب مناظرہ برابر مرعی رہا۔ لہجہ شریفانہ رکھاگیا۔ آپ کی جناب میں یا مرزاقادیانی آنجہانی کی شان میں کوئی ذاتی حملہ ناشائستہ کبھی نہ ہوا۔ فقط واقعات کا اظہار کرتا رہا۔ شاید مفتی صاحب کو یہ طرز شائستہ پسند نہ آیا اور بازاری لہجہ منظور خاطر ہوگیا۔ اس لئے میں بھی معذور ہوگیا۔ ’’والعذر عند کرام الناسمقبول ’’میں آپ کی جناب گستاخانہ عرض کرتا ہوں اور تعجب کرتا ہوں کہ آپ جیسے ذی علم مناظر کہنہ مشق خلیفتہ المسیح کی موجودگی میں دارالصدر قادیان سے اخبار نکلے اور یہ بازاری لہجہ رہے تو پھر اوروں کا کیا حال ہوگا۔ مجھ کو آپ کی جناب میں باوجود مرزائیت کے ہنوز کچھ ایسا حسن ظن ہے کہ ظاہر نہیں کرسکتا۔ کبھی موقع ہو تو بالمشافہ آپ پر ظاہر ہو جائے گا۔ زیادہ حدادب۔ والسلام علیٰ من اتبع الہدیٰ! جناب مفتی صاحب! میں بڑی جرأت سے بے باکانہ عرض کرتا ہوں کہ آپ کو کسی نے غلط خبر دی کہ فیصلہ آسمانی گمنام ہے۔ آپ نے بغیر ملاحظہ کئے ہوئے اس خبر کو خلاف منصب ایڈیٹری اخبار باور کر لیا اور مضمون دھر گسیٹا۔ اخباری شان سے باہر ہے۔ پہلے اس کو دیکھ تو لیتے۔ وہیں تو حضرت خلیفتہ المسیح کے یہاں موجود تھا۔ فیصلہ آسمانی کے مؤلف حضرت مولانا مجمع الکمالات مجدد دوراں مولانا سید احمد رحمانی ہیں۔ (متع اﷲ المسلمین بطول بقائہ) یہ کنیت صاف طور سے ٹائٹل پر درج ہے اور ہندوستان کے تمام بڑے بڑے شہروں میں شائع ہوچکا ہے۔ نظر سے گذر چکا ہے۔ کیسی خفت کی بات ہے کہ آپ نے گمنام لکھا ہے۔ پبلک کی نظر میں کیسی سبکی ہوئی ہوگی اور یہ تو فرمائیے کہ اگر کوئی باخدا بین طریقہ سے امر حق کو خلق پر ظاہر کرے اور اپنی عاجزی اور انکساری سے اپنے نام کی شہرت نہ چاہے اور اس خیال سے اسے اپنے آپ کو مشہور کرنا پسند نہ ہوتو یہ اس کی بے ریا کوشش دینی ہوگی یا نامردی۔ ذرا شرم کیجئے اور جناب خلیفتہ المسیح سے اس مسئلہ کو دریافت کر کے کہئے۔ اب فیصلہ آسمانی کی قبولیت کی بعض سندیں ملاحظہ کیجئے۔