احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
کے مال پر دانت نہیں لگائے۔ خیران سب رقموں کا حساب تو مرزاقادیانی آنجہانی پر چھوڑئیے۔ وہ جانیں اور ان کے کرتوت۔ اب آپ ذرا ایمان کو راہ دے کر یہ فرمائیے کہ دنیا کا کتا کون ہوا۔ خود بدولت یا مخالف علماء صالحین؟ مرزاقادیانی کی تکذیب کی سینکڑوں دلیلیں موجود ہیں۔ وقتاً فوقتاً علی الترتیب سبھوں پر روشنی ڈالی جائے گی اور پبلک کے سامنے تنقید کے لئے پیش کی جائے گی۔ ابھی تو بسم اﷲ ہوئی ہے اسی پر آپ لوگ گھبرا کر چیخنے لگے ؎ ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا آگے آگے دیکھ تو ہوتا ہے کیا؟ فیصلہ آسمانی میں تو فقط جن باتوں کو مرزاقادیانی نے اپنے صدق وکذب کا عظیم الشان نشان قرار دیا تھا اور وہ سب سرے سے جھوٹی ثابت ہوگئیں۔ اسی کا ذکر کر کے پبلک کو ہوشیار کیاگیا ہے۔ تاکہ ان کا کذب روز روشن کی طرح دنیا پر ظاہر ہو جائے اور ہر خواص وعام کو مرزاقادیانی کی ابلہ فریبیوں پر دھوکہ کھانے کا موقع باقی نہ رہے۔ الحمدﷲ علی ذلک! اس ہادی برحق کے فضل سے ایسا ہی ہورہا ہے اور فیصلہ آسمانی کی قبولیت علماء وفضلاء ومحققین ودانشمندوں کے گروہ میں پورے طور سے روز افزوں ہے۔ آخر میں اس رسالہ کے ان بزرگواروں کی رائے اور اثر قبولیت کا مضمون درج ہوگا۔ ملاحظہ فرمائیے گا۔ مفتی صاحب! یہ امر آخر ہے کہ آپ کے نزدیک کسی مخالف کو زکام یادرد سر ہو جائے تو آپ مرزاقادیانی کی کرامت سمجھئے۔ یا کوئی اپنی موت سے مرجائے ان کی صداقت کی دلیل ہو جائے۔ یہ وہم کی بیماری ہے اس کی دوا افلاطون کے پاس بھی نہیں ؎ ایں کرامت ولی ماچہ عجب گربشاشید گفت باراں شد مفتی صاحب! میں اخیر میں مودبانہ التماس کرتا ہوں کہ آپ من حیث ایڈیٹر اخبار جس کو ہر مخالف اور ہر موافق لیتا ہے۔ لہجہ کو بازاری لہجہ نہ بنائیے۔ جو کچھ لکھئے تہذیب سے نہ گذرئیے۔ اس کا جواب ویسا ہی مہذبانہ نہ ہو تو قلم آپ کے ہاتھ میں ہے۔ بدزبانی اور ناشائستگی سے پہلے تو آپ خود پبلک میں بدنام ہوتے ہیں۔ دوسرے مجیب کو بھی آپ بدتہذیبی کا اشتعال