احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
مرزاقادیانی کی قسمت، نہ احمد بیگ کا داماد مرا نہ منکوحہ آسمانی لوٹ کر آئی۔ یہ حسرت اپنے ساتھ لے گئے اور پیش گوئی پوری نہ ہوئی اور مستند اقرار سے کاذب بلکہ اکذب ثابت ہوئے۔ بدیہی واقعہ تو یہ ہے کیا اس کا آپ انکار کر سکتے ہیں؟ کسی نے خوب کہا ہے ؎ نکاح آسمانی ہومگر بیوی نہ ہاتھ آئے رہے گی حسرت دیدار تاروز جزا باقی اب کہئے مفتی صاحب یہ پیشین گوئیاں پوری ہوگئیں؟ احمد بیگ کا داماد مرزاقادیانی کے سامنے مرگیا۔ یا مرزاقادیانی اس کے سامنے مرگئے؟ ذرا شرم ہوتو اپنے گریبان میں ہاتھ ڈالئیے اور صریح جھوٹ کے بے سری تان اڑایا کیجئے۔ مگر پبلک پر آپ لوگوں کی حقیقت بالکل کھل گئی۔ اب کوئی دھوکے میں نہیں آنے کا۔ فیصلہ آسمان کے ان باتوں کاآپ کے پاس کیا جواب ہے۔ دعویٰ تو کردیا اب مرزاقادیانی کی تصانیف سے اس کا جواب نکال کر پبلک میں پیش کیجئے۔ تب تو مردانگی ہے۔ ورنہ سکوت اختیار کر کے زنانہ میں بیٹھ رہئے۔ بیفائدہ جھوٹ کا طومار باندھ کر خلائق کی نظر میں کیوں ذلیل ہوتے ہیں۔ اب اس سے کام نہ چلے گا۔ بھائی صاحب ذرا غور کیجئے کہ آپ کے مخالف علماء صالحین نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ نہیں کیا۔ براہین احمدیہ کی طرح پیشگی چندہ، سراج منیر کی زرپیشگی وصول کرکے بندگان خدا کو فریب نہ دیا۔ تائید اسلام اور لنگر خانہ کے نام پر ہزاروں ہزار چندہ نہیں لیا۔ بیواؤں اور یتیموں اور رنڈیوں ۱؎ ۱؎ مرزاقادیانی کے حقیقی خسر صاحب کا قصیدہ چھپ کر اشاعت السنہ ج۱۴ میں شائع ہوچکا ہے۔ ’’اہل البیت پدری بما فیہ‘‘ چند شعر بطور نمونہ لکھے جاتے ہیں۔ ہر گھڑی ہے مالداروں کی تلاش تاکہ حاصل ہو کہیں وجہ معاش ہو یتیموں ہی کا یا رانڈوں کا ہو رنڈیوں کا مال یا بھانڈوں کا ہو کچھ نہیں تفتیش سے ان کو غرض حرص کا ہے اس قدر ان کو مرض بدمعاش اب نیک از حد بن گئے بو مسیلم آج احمد بن گئے مرزاقادیانی کی نظر سے یہ قصیدہ گذرا ہوا ہے۔ مگر جواب ندارد۔