احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
پر لازم اور واجب ہے وہ فرماتے ہیں کہ پیش گوئی ابھی پوری نہ ہوئی۔ ممکن ہے کہ آگے چل کران کی اولاد واحفاد سے پوری ہو جائے۔ اب یہ فرمائیے کہ ان دونوں میں کون سچا ہے اور کون جھوٹا۔ آپ یاخلیفہ المسیح۔ اور اس پیشین گوئی پوری ہونے کے کیا معنی مراد ہے۔ ذرا مہربانی کر کے اس کی تفصیل بتائیے کہ کس طرح پوری ہوئی آیا احمد بیگ کا داماد مرگیا اور محمدی کا نکاح مرزاقادیانی کے ساتھ ہوگیا۔ ہرگز نہیں، ہرگز نہیں۔ پھر واقعہ صریحہ کے خلاف پیشین گوئی پوری ہونا چہ معنی دارد۔ ایسے صریح جھوٹ کو پورا ہونا کیونکر کہتے ہیں۔ پھر تو دنیا میں جھوٹ کوئی بات باقی نہیں رہ سکتی اور نہ کوئی پیش گوئی کسی کی جھوٹی ہوسکتی ہے۔ منکوحہ آسمانی کے متعلق ذرا مرزاقادیانی آنجہانی کے الہامات بکرات ومرات ملاحظہ کیجئے اور ان کے اقوال موثق پر غور فرمائیے اور اس کا جواب مرزاقادنی کی کتابوں میں بتلائیے۔ یا جناب حکیم صاحب کو اس کی تفسیر کی تکلیف دیجئے۔ شاید ان کے خیال میں کچھ آجائے۔ ’’کذبوا بایاتی وکانوا بہا یستہزؤن فسیکفیکہم اﷲ ویردھا الیک امر من لدنا انا کنا فاعلین زوجنکھا الحق من ربک فلا تکونن من الممترین لا تبدیل لکلمات اﷲ ان ربک فعال لما یرید۰ انارادوھا الیک توجہت لفصل الخطاب انا رادوھا‘‘ انہوں نے میری نشانیوں کی تکذیب کی اور ٹھٹھا کیا سو خدا ان کے لئے تجھے کفایت کرے گا۔ اور اس عورت کو تیری طرف واپس لائے گا۔ یہ امر واپس لانا ہماری طرف سے ہے اور ہم یہی کرنے والے ہیں۔ بعد واپسی کے ہم نے نکاح کردیا۔ تیرے رب کی طرف سے ہے تو شک کرنے والے میں سے مت ہو۔ خدائی کلمے بدلا نہیں کرتے۔ تیرا رب جس بات کو چاہتا ہے وہ بالضرور اس کو کردیتا ہے۔ کوئی نہیں جو اسے روک سکے۔ ہم اس کو واپس لانے والے ہیں۔ آج میں فیصلہ کرنے کو متوجہ ہوا ہم اس کو واپس لانے والے ہیں۔‘‘ (انجام آتھم ص۶۰،۶۱، خزائن ج۱۱ ص۶۰،۶۱) یہ اردو ترجمہ اور عربی الہامات مرزاقادیانی کے ہیں۔ ان میں بلاشرط اور بغیر کسی قید کے منکوحہ آسمانی کا نکاح میں آنا بیان ہوا ہے اور اس کے وقوع میں آنے کو اس زور سے بیان کیا