احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
ہندوستان میں شائع ہوگیا ہے۔ ہزار حاجی محمد احمد صاحب نے ان کو روکا۔ مگر اپنے خسر کے مجہول علالت کا حیلہ کر کے فرار کیا۔ علاوہ اس کے چودھویں صدی کا مسیح میں اس کا کچا چٹھہ درج ہے۔ اسی کو دیکھ لیجئے اور اپنا بھولا ہوا سبق پھر یاد کر لیجئے۔ مولوی ثناء اﷲ صاحب کی نسبت مرزاقادیانی نے پیش گوئی فرمائی تھی کہ وہ قادیان میں ہرگز نہ آئیںگے۔ مگر وہ شیر مرد فاتح قادیان وہاں پہنچ کے مقابلہ کے لئے خم ٹھونک کر کھڑا ہوگیا اور ڈٹا رہا۔ مگر مرزاقادیانی اپنے زنانہ گھر سے باہر نہ نکلے۔ کہئے مفتی صاحب یہ کس قدر شرمناک بزدلی اور نامردی ہے کہ حریف میرے گھر پر امرتسر سے آوے اور آپ زنانہ سے باہر نہ نکلیں۔ اب فرمائیے بھولا ہوا سبق یاد ہوگیا یا نہیں؟ واہ ری بے حیائی۔ خدا تیرا ناس کرے تو ان کے ہر رگ وپے میں گھسی ہوئی ہے ؎ حیا وشرم وندامت اگر کہیں بکتیں تو ہم بھی لیتے کسی اپنے مہربان کے لئے میرے مہربان ایڈیٹر صاحب! جناب حکیم خلیفہ المسیح صاحب کی خدمت میں دورسالے فیصلہ آسمانی کے مونگیر اور ایک کلکتہ سے بھیجے گئے ہیں۔ ان کی رسید موجود ہے۔ مونگیر اور بھاگلپور کے اکثر قادیانیوں میں مفت تقسیم کئے گئے۔ حالانکہ ان کے لئے نصف قیمت رکھی گئی تھی۔ لاہور، امرتسر، پشاور، لائل پور، سڑکپور، سیالکوٹ، گورداسپور، بلوچستان، دہلی، مراد آباد، ممباسہ، افریقہ، زنجبار، بریلی، بنارس، لدھیانہ، کشمیر، کلکتہ، عظیم آباد، آرہ، مظفر پور، دربھنگہ، گیا، پورنیہ، چاٹگام وغیرہ وغیرہ سینکڑوں شہر میں یہ رسالہ بہ قبولیت تمام شائع ہوا۔ اس کے متعلق اشتہارات عام شاہراہوں پر لگائے گئے۔ اہل حدیث، اہل فقہ، المشیر میں اشتہار دئیے گئے اور ڈنکے کی چوٹ پر ایڈیٹر صاحب کی سماعت کام نہ دے تو سوائے اس کے اور کیا کہا جاسکتا ہے۔ ’’ولہم اذان لا یسمعون بہا فرداً فرداً‘‘ مرزائی اخبار کا بھیجنا میرا فرض نہ تھا۔ آپ کو اگر ضرورت تھی تو خود منگواتے۔ قیمتاً نہ سہی مفت ہی طلب کرتے۔ کیونکہ آپ تو مفتی صاحب ہیں نہ بھیجتا تو البتہ کوئی الزام عائد ہوسکتا تھا۔ ایڈیٹر صاحب! آپ کہتے ہیں کہ منکوحہ آسمانی والی پیشین گوئی پوری ہوئی اور جناب حکیم خلیفتہ المسیح صاحب جو آپ کے بجائے مرشد کے ہیں۔ جس کی اتباع آپ سب مرزائیوں