احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
سے دیکھتے تھے۔ یا اب جدھر نکلتے ہیں۔ لوگ نفریں کرتے ہیں اور بجائے مولوی ماجد صاحب کے مرزاماجد پکارتے ہیں۔ حقیقتاً یہ ہے ذلت کی مار، جو دشمنان دین کو نصیب ہوتی ہے۔ آپ کی مرزائی مشن جو بڑے زوروں پر یہاں چل رہی تھی۔ مباحثہ ہی کے زور سے ٹوٹنی شروع ہوئی اور ہر طرف سے نفریں ولعنت کی آواز کے ساتھ غل تھا کہ سب دھوکا تھا دھوکا۔ یہ ہے علمائے ربانیین کے ارادوں کا اثر اور کوشش کے نتیجے اور مرزائی گروہ کی ذلت۔ ایڈیٹر صاحب! اگلے مدعیان نبوت اور مہدویت کی کامیابی کے کارنامے۔ آپ کو معلوم نہیں۔ بڑی بڑی مستند تاریخوں میں دیکھئے۔ جھوٹے تو تھے۔ مگر لاکھوں نے ساتھ دیا۔ بعضوں نے صدہا برس سلطنت کی تو کیا اس کامیابی سے ان سب کو آپ سچا مان لیںگے؟ دنیاوی کامیابی دلیل برگزیدگی نہیں ہوسکتی۔ ورنہ گرونانک جی یا دیانند سروستی جی کا چیلا بننا پڑے گا۔ ان کی کامیابی کے مقابلہ میں بیچارہ مرزاقادیانی کی کچھ ہستی ہوسکتی ہے؟ ہرگز نہیں ہرگز نہیں۔ آپ کے یہاں تو چند ڈھلمل یقین سادہ لوح، سیدھے سادے کٹھ ملاؤں نے ساتھ دیا۔ بقول آپ کے لاکھ دو لاکھ (اس تعداد کی صحت کو آپ جانئے یا آپ کا ایمان جانے) عوام الناس ماننے لگے۔ دو ہزار کا چندہ آنے لگا۔ لقمۂ ترکی صورت ہوگئی۔ دس پانچ نفر محفل حاشیہ نشینان نے ہر وقت تعریفیں کر کے مرزاقادیانی کے دماغ کو پریشان کردیا۔ اسی کو کامیابی اور ان کی صداقت کی دلیل ٹھہراتے ہیں تو پھر جن جھوٹوں مکاروں کو ان سے ہزار گنا کامیابی ہورہی ہے۔ وہ تو مرزاقادیانی سے بھی بڑھ کر گرو گھنٹال ٹھہریںگے اور آپ لوگوں پر ان کی اقتدا لازم ہوگی۔ (نعوذ باﷲ) بس جناب لقمۂ چرب اڑائے جائیے۔ معلوم ہوگیا حشر میں پینا شراب کا۔ مگر بھائی صاحب یاد رکھئے آسمانی عدالت کے روبرو ایک دن جانا ضرور ہے۔ جب کاذبین کے گروہ روبرو حاضر کئے جائیںگے اور ہاتھوں میں فرد قرار داد جرم دیا جائے گا اور فالس پرسنیسشن (False Persenation) یعنی جھوٹے نبی کو سچا نبی ماننا کا دفعہ سنایا جائے گا اور جھوٹی شہادت کی مجال نہ رہے گی۔ اس وقت اپنی اپنی شامت اعمال کا افسوس ہوگا اور صدائے ’’یا لیتنی کنت تراباً‘‘ بالکل بے سود ہوگی۔ خدا کے واسطے ذرا تخلیہ میں اس پر غور کیجئے۔ ہٹ دھرمی، ضد، پاس سخن، بیجا تعصب دل سے نکال دیجئے۔ خدا شاہد ہے ۔ فقط اسلامی ہمدردی کا تقاضا ہے کہ اپنے