احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
صاحب اب تو دل میں آپ شرمائے ہوںگے۔ یہ تو حشر مرزاقادیانی کا ہوا۔ اب ان کے متبعین کی حالت اندوہناک پر بھی ماتم کے لئے تیار ہوجائے اور دو آنسو گرالیجئے۔ صاحبزادہ عبداللطیف وغیرہ کا کابل میں کیا حشر ہوا۔ پتھر اور گولیوں سے سنگسار اور بھرمار کون ہوا۔ کس ۱؎ کا بھیجا نکلوا دیا گیا بقول آتش ؎ جھاڑدئے مغز سے کبر کے کیڑے جو تھے خاک برابر کیا پشہ نے نمرود کو کس کا سر غرور مکرزن پیر وجوان ہوا۔ مرزاقادیانی کے صاحبزادہ کا یا کسی ان کے مخالف کا۔ خیریت یہ ہے کہ اس واقعہ کو آپ کے پیرومرشد وگروجی ۲؎ نے لکھ دیا ہے۔ ورنہ اس کا بھی اپنی عادت کے موافق آپ حضرات انکار ہی کرتے ؎ الجھا ہے پاؤں یار کا زلف دراز میں لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا مفتی صاحب! یہ انگریزی سلطنت ہے۔ ہر طرح کی مذہبی آزادی ہے۔ کوئی ملحد بن جائے۔ دہریہ ہو جائے۔ خدائی کا دعویٰ کر لے۔ سلطنت کو اس کی کچھ اعتنا نہیں۔ آپ جیسے آزاد مذہب والوں کے لئے ہندوستان ظل عاطفت ہے۔ ہاں ذرا اسلامی سلطنت کی سرحد میں قدم رکھئے اور مرزاقادیانی کی نبوت بگھارئیے تو آٹے دال کا بھاؤ معلوم ہو جائے۔ صاحبزادہ کی طرح مرزائی نبوت اور جھوٹی مسیحیت کے لئے ہرجگہ پوری خاطر داری اور مہمان نوازی کی رسد وسامان خاطر خواہ مہیا ہوسکتا ہے۔ فقط جانے کی دیر ہے۔ ذرا ہمت تو کیجئے۔ قدم آگے کو بڑھائیے۔ دور نہیں تو صاحبزادہ کے مرقد کی زیارت ہی کر آئیے۔ قادیانی بیت المال خالی ہوگیا ہو تو بخدا میں اپنی طرف سے حسبتہً ﷲ خیرات زادراہ دینے کو حاضر ہوں۔ کیونکہ آپ تبلیع اسلام کو جائیے گا۔ مگر شرط ہے کہ نبی قادیان کی کل تصانیف آپ کے ساتھ ضرور ہوں اور ہر رسالہ کے ٹائٹل پر آپ اپنا پورا ۱؎ مرزاقادیانی کا رسالہ تذکرۃ الشہادتین جو دونوں کے مرثیہ میں لکھاگیا ہے۔ امسال عشرہ محرم میں ضرور پڑھئے گا۔ کیونکہ مرزاقادیانی کو تو حضرات حسنین علیہما السلام سے بدعقیدگی تھی۔ غالباً آپ کا بھی وہی برا عقیدہ ہوگا۔ ۲؎ گروجی اس معنی کر کے کہ مرزاقادیانی کرشن بھی تو ہیں۔