احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
۲… اگر طاعون ۱؎ یا ہیضہ وغیرہ مہلک بیماریاں آپ پر میری زندگی ہی میں وارد نہ ہوئیں تو میں خداتعالیٰ کی طرف سے نہیں۔ ۳… اے میرے بھیجنے والے میں تیری ہی تقدیس اور رحمت کا دامن پکڑ کر تیری جناب میں ملتجی ہوں کہ مجھ میں اور ثناء اﷲ میں فیصلہ فرما اور جوتیری ۲؎ نگاہ میں مفسد اور کذاب ہے۔ اس کو صادق کی زندگی ہی میں دنیا سے اٹھالے۔ ایڈیٹر صاحب! خدا لگتی فرمائیے۔ ایک بار تو سچ کہہ دیجئے۔ مرزاقادیانی کی اس عاجزانہ اور بیکسانہ دعاء پر نظر کیجئے کہ باوجود ایسی الحاح وزاری کے اس دربار میں کچھ شنوائی نہ ہوئی اور اس کا الٹا اثر پڑا۔ یہ ہے غیرت خداوندی تعالیٰ اﷲ عما یصفون ؎ ظلم برخلق چوں زحد بگذشت غیرت حق فزود ومرگش برد مرزائیو! بتاؤ کس کا سرکچلا گیا اور کون شیروں کی طرح اب تک امرتسر وغیرہ میں ڈکارتا ہے؟ اور کون مرزاقادیانی کی جھوٹی نبوت کو خاک میں ملا کر فائز المرام ہے۔ مولوی ثناء اﷲ یا مرزاقادیانی؟ آخر مرزاقادیانی مرض ہیضہ یا اسہال ہی میں راہی برزخ ہوکر اپنے حق میں سچا فیصلہ کر گئے۔ کہئے جناب مفتی صاحب کس کا سرکچلا گیا۔ ’’ان بطش ربک لشدید‘‘ تلاوت فرمائیے اور آپ ہی سچ سچ بتادیجئے کہ مولوی ثناء اﷲ کی زندگی ہی میں بقول دعاء مرزاقادیانی کذاب اور مفتری ثابت ہوکر کون ہلاک کیا گیا؟ مرزاقادیانی یا مولوی ثناء اﷲ؟ یہ ہے آسمانی فیصلہ کہ مرزاقادیانی کے سارے افترائی تاروپود کو تار عنکبوت کی طرح غیرت خداوندی نے دارلبوار کو پہنچا کر دنیا پر ظاہر کردیا کہ جھوٹے مدعی نبوت کا خاتمہ اس طرح ذلت کی موت کے ساتھ کردیا جاتا ہے۔ ’’سبحان اﷲ الذی لایطاق انتقامہ احد‘‘ یہ ہے فیصلہ آسمانی۔ کہئے ایڈیٹر ۱؎ بحمداﷲ وہ مع الخیر اب تک دنیا میں موجود ہیں اور مرزاقادیانی کا گوشت پوست بھی باقی نہ ہوگا۔ ۲؎ ایسا ہی ہوا۔ یہ دعاء مرزاقادیانی کی بطور نمونہ کے تھی۔ اس کو اﷲتعالیٰ نے قبول کیا اور اپنے بندوں کو مرزاقادیانی کے کذب اور فساد سے محفوظ رکھا اور بیّن طور سے دکھایا کہ مرزاکاذب ہے اور ثناء اﷲصادق۔