احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
کیا؟ شاید آپ کے نزدیک تو وہ لوگ بھی مرزاقادیانی کی طرح مامور من اﷲ ہوںگے۔ (اگر آپ کو نہ معلوم ہو تو حضرت خلیفہ المسیح صاحب سے اپنے دریافت کیجئے) ان کی مخالفت بھی موجب کفر ہوگی۔ نعوذ باﷲ! اور کیسے کفر سے بچنے کے لئے مرزاقادیانی آنجہانی پر آپ لوگوں سے پہلے ان مدعیان نبوت ملہم من اﷲ کی دعوت اسلام قبول کرنی لازم آتی تھی۔ یہ ہے آپ کی تحریر کا نتیجہ۔ آپ ہی جیسے، ضعیف الایمان، آزاد منش اصول دین سے ناواقف جدت پسند طبیعت والوں نے ان جھوٹوں کا ساتھ دیا ہوگا۔ مامور من اﷲ مانا ہوگا۔ جن کی تعداد دس لاکھ سے بھی کہیں زیادہ بڑھ گئی تھی۔ یہاں تک کہ سلطنت کے مالک ہوگئے اور بیچارہ مرزاقادیانی کو تو بوجہ سطوت اور جبروت سلطنت، برطانیہ کے کبھی دل میں یہ خیال بھی نہ گذرا ہوگا۔ آپ کی ایسی لچر منطق پر ہنسی آتی ہے۔ مباحثہ مؤنگیر میں بھی آپ کے بھائیوں نے اس قسم کی جہالت کی منطق چھانٹی تھی۔ ’’لقد استہزی برسل من قبلک‘‘ مرزاقادیانی کے ثبوت نبوت میں پیش کیا تھا جس کا حاصل یہ ہے کہ اگلے رسولوں کے ساتھ ٹھٹھا کیاگیا اور مرزاقادیانی کے ساتھ بھی لوگ ٹھٹھا کرتے ہیں۔ اس لئے مرزاقادیانی بھی رسول ہیں ؎ شان نبوت کجا وائے کجا میرزا دردہنش خاک باوبازئی طفلا نہ کرد قربان جائیے مرزائیوں کی منطق پر۔ ایسی سمجھ ہے تب تو مرزائی ہوئے۔ ان کی اس منطق سے ہر پاگل، دیوانہ، مخبوط الحواس (نعوذ باﷲ) رسول بننے کا استعداد رکھتا ہے۔ کیونکہ ان لوگوں کے ساتھ استہزاء اور تمسخر لوگ کرتے ہیں۔ کیوں مفتی صاحب آپ کے بھائیوں کی اس منطق کا نتیجہ تو یہی ہوگا کہ جس کسی کے ساتھ ہنسی ٹھٹھا کیا جائے وہ رسول ہوجائے گا۔ کیونکہ استہزاء شرط اور نبوت مشروط، نعوذ باﷲ، استغفراﷲ۔ یہ جہالت کی منطق آپ ہی لوگوں کو مبارک رہے۔ اﷲتعالیٰ انسان کو عقل سلیم دے۔ ورنہ دنیا میں بہتیرے حیوان ناطق ہیں۔ مفتی صاحب! ذرا ایمان سے بتلائیے تو کون کون غیر احمدی علماء مقابل کا سرمرزاقادیانی کے مقابلہ میں کچلا گیا ہے۔میرے سامنے کل مناظرہ کی روئیداد موجود ہے۔ اس قدر بے سروپا جھوٹ جس کو ہندوستان کا بچہ بچہ جانتا ہے۔ مرزاقادیانی کے تمام مناظروں کا کچا چٹھا یہاں موجود ہے۔ آپ کو نہ معلوم ہوتو ’’چودھویں صدی کا مسیح‘‘ خوب دیکھ جائیے۔ اس وقت حقیقت معلوم ہوجائے گی۔ مرزاقادیانی کے اشد مخالفین میں مولوی ثناء اﷲ صاحب امرتسری، ڈاکٹر مولوی عبدالحکیم خانصاحب