احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
چندروز ابال کھاکر سوڈا واٹر کی جھاگ کی طرح ٹھنڈا ہوکر بیٹھ گیا۔ سب نے باری باری اپنا حصہ پورا کیا۔ آج کل یہ جوش بہار کے علاقہ میں ابال کھارہا ہے۔ وہاں کسی مولوی نے جو یہ سب بزدلی اور نامردی کے اپنا نام ظاہر کرنے سے ڈرتا ہے ایک رسالہ چھاپا ہے۔ جس کا نام فیصلہ آسمانی رکھا ہے۔ یہ تو کسی کو جرأت نہیں ہوئی کہ ایک رسالہ ہمارے پاس ۱؎ بھیج دیتا۔ مفتی صاحب آپ کی حالت پر افسوس ہے۔ اتنے دنوں سے تو ایڈیٹری کرتے ہو۔ مگر ابھی تک اخباری تہذیب کا بھی ڈھنگ نہ آیا۔ لاہور جاؤ چند دنوں پیسہ اخبار، وکیل، وطن، زمیندار، یا المشیر مراد آبادی کے یہاں رہ کر سبق لو پھر ایڈیٹری کرو۔ بات یہ ہے کہ لقمۂ چرب نے عقل سلیم کو زائل کردیا ؎ لقمہ چرب شد گلو گیرش زانکہ بسیار مال مردم خورد کیا آپ کے نزدیک جھوٹے نبیوں اور جھوٹے مہدیوں کی مخالفت بھی ایسی ہے۔ جیسی سچے انبیاء علیہم السلام کی۔ ذرا ہوش سنبھال کر جواب دیا کرو۔ اگر مرزاقادیانی جیسے جھوٹے نبیوں اور مہدیوں کی مخالفت نہ ہوتی اور علماء حقانین ان کے ناپاک اثر اور خباثت کو زائل کرنے کی کوشش نہ کرتے تو حضرت جی آج دنیا سے اسلام کافورہوا رہتا۔ اﷲ تعالیٰ ان علمائے صالحین کو جزائے خیر عنایت کرے اور ساتھ ہی ان کے ان باشاہان اسلام کو بھی جزائے خیردیوے۔ جنہوں نے اسلام کی حمایت کر کے ایسے جھوٹے نبیوں اور کذاب مہدیوں کا نام غلط صفحہ ہستی سے مٹا کر اسلام کو قائم رکھا۔ کیا آپ کے نزدیک کسی جھوٹے مدعی نبوت، ابلہ فریب، مکار، دغاباز، برہم کن اسلام کی مخالفت کرنی، متکبر، جفاکار کا کام ہے تو پھر مسیلمہ کذاب، اسود عنسی، عبیداﷲ مہدی، ابن تومرت، محمد احمد سوڈانی، علی محمد بابی، سید محمد جونپوری وغیرہ جو اپنے اپنے دعویٰ نبوت اور مہدویت میں جھوٹے تھے ان کی مخالفت کرنے والے کو آپ کیا کہیںگے۔ ماشاء اﷲ آپ کو قطع نظر ایڈیٹری اخبار کے علم تاریخ میں بھی پوری دستگاہ معلوم ہوتی ہے۔ کیوں نہ ہو آخر مفتی ہیں نا۔ کیا ان لوگوں نے نبوت ومہدویت وروحانی پیشوا اور ملہم من اﷲ ہونے کا دعویٰ نہیں ۱؎ تمہارے گرد گھنٹال کرشن قادیانی کے خلیفہ جی کے پاس تم ایک رسالہ مانگتے ہو۔ یہاں سے تین بھیجے لئے تینوں ان سے لے کر دیکھو۔