احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
خلیفتہ المسیح صاحب اپنے رسول کی گردن سے اس منکوحہ آسمانی کی پیشین گوئی کے جھوٹ ہونے کا الزام اتارتے۔ مگر ایسا نہیں کر سکتے اور ہرگز نہیں کرسکتے۔ پبلک کی نظر میں اس بدیہی واقعہ کا بطلان مشکل نہیں بلکہ محال ہے۔ دروغ را فروغ نباشد مقولہ مشہور ہے۔ چند ہفتے ہوئے کہ نام نہاد مولوی اسماعیل صاحب مدرس مدرسہ قادیان نے ایک مضمون اخبار بدر میںلکھا تھا جس کی سرخی نکاح والی پیشین گوئی تھی۔ اس کا جواب دیا جاچکا ہے۔ دوسرا پرچہ بدر مؤرخہ ۱۹؍ستمبر ۱۹۱۲ء میری نظر سے گذرا۔ جس میں کرشن قادیانی کی جوتیوں کی خاک مفتی محمد صادق صاحب ایڈیٹر بدر نے فیصلہ آسمانی کے عنوان سے ایک مضمون لکھ کر اپنی بے بصری اور مرزاقادیانی کے لائق مرید ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ بازاریوں کا انداز۔ بدتہذیبوں کا شعار اختیار کیا ہے۔ اس پر جھوٹا دعویٰ یہ مرزاقادیانی اور مرزائیوں کا طریق عمل یہ ہے کہ جو گالی دے اس کو ہم دعاء دیتے ہیں۔ اس قدر موٹا جھوٹ ہے۔ نعوذ باﷲ جس گروہ کے مفتی کا یہ حال ہو اس گروہ کے مقبرہ پر تبسم کے چند پھول میں بھی چڑھا دیتا ہوں کہ ان کی ارواح خوش ہو جائیں۔ سچ ہے ؎ گربہ میردسگ وزیروموش دربانی کند اینچنیں ارکان مذہب باعث خواری بود ایڈیٹر صاحب کو غالباً خبیث مادہ کا تخمہ ہوگیا ہوگا اور ان کے معالج حکیم نے یہی تدبیر بتائی کہ اس خبیث مادہ کو استفراغ کر کے نکال دو۔ تدبیر وتو واقعی مناسب تھی۔ مگر مادہ ایسا خبیث تھا کہ ان کے منہ سے نکلا تو سہی مگر اس کی گندگی سے لوگ پریشان ہوگئے۔ البتہ ایڈیٹر صاحب اور ان کے تیمارداران کو اب کچھ سکون ہوگیا ہوگا۔ کیونکہ مریض نے جان توڑ کر اندرونی فاسد زہریلا مادہ اگل دیا۔ یہ سب کچھ سہی، بھونکو، کاٹو، برا لہجہ اختیار کرو، کوسو، اپنی جھوٹائی پر ڈھٹائی کرو۔ اس سے اب کچھ نہیں بنتا۔ پبلک کو انتظار ہے کہ منکوحہ آسمانی والی پیشین گوئی کو سچ کر دکھاؤ۔ یا بقول خود مرزاقادیانی کے ’’ان کو جھوٹا مانو‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۲۱، خزائن ج۱۱ ص۲۱) اور ’’ہر بد سے بدتر ٹھہراؤ۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۶۰،۶۱، خزائن ج۱۱ ص۳۳۸) فیصلہ آسمانی کا جواب خود حکیم صاحب خلیفتہ المسیح بن کر علمی حیثیت سے کیوں نہیں دیتے یہ تو انہی کا منصب ہے۔ نہ کہ بازاری کتوں کا۔ یہ تو فقط اسی کام کے ہیں کہ دوروٹیاں سامنے پھینک دیں دم ہلا کر لگے کھانے اور بھونکنے۔ اب جناب خلیفتہ المسیح صاحب کے سکوت پر یقین ہوتا جاتا ہے اور پبلک پر اظہر من