احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
یعنی مسلمانوں کے لئے حضرت امام حسینؓ کا وجود بیکار تھا۔ مرزاقادیانی سے دینی فائدہ پہنچ رہا ہے۔ اس لئے وہ افضل ہیں۔ (نعوذ باﷲ) مرزاقادیانی کے نزدیک فائدہ جب پہنچتا کہ حضرت امام کمالات ولایت سے گذر کر نبوت کا دعویٰ کرتے اور بذریعہ اشتہارات ورسائل اپنے نانا کی امت سے منواتے۔ جس طرح مرزاقادیانی نے کیا اس وقت دینی فائدہ ان سے پہنچتا۔ قرب الٰہی اور فیضان ولایت جو ہزاروں اور لاکھوں امت محمدیہ کو آپ کی ذات بابرکات سے پہنچا اور مسلمانوں کے دل صاف ہوکر آئینہ خدا نما ہوگئے اور سچی تہذیب سے مہذب ہوکر سچائی اور حقانیت کی صورت بن گئے۔ یہ کچھ فائدہ نہیں ہوا۔ کیونکہ مرزاقادیانی اس فائدے سے آشنا ہی نہیں اور سنئے مرزاقادیانی کہتے ہیں ؎ شتان مابینی وبین حسینکم فانی اوید کل آن وانصر مجھ میں اور تمہارے حسین میں بہت بڑا فرق ہے۔ کیونکہ مجھے تو ہر وقت مدد اور تائید مل رہی ہے۔ واما حسین فاذکروا دشت کربلا الیٰ ہذا الایام تبکون فانظروا اور حسین کے دشت کربلا کو یاد کرو۔ (کہ وہاں کس قدر مصیبت اسے پہنچی) جسے تم خیال کر کے اب تک روتے ہو۔ اس میں غور کرو۔ ناظرین پہلے تو اس میں غور کریں کہ مرزاقادیانی کہتے ہیں کہ مجھ میں اور تمہارے حسین میں بڑا فرق ہے۔ اس کلام سے معلوم ہوا کہ قرۃ العینین رسول الثقلین حضرت امام حسینؓ ہمارے ہیں۔ (الحمدﷲ) اور مرزاقادیانی کے نہیں ہیں۔ یہاں سے ہمارے ان کے جو فرق ہے وہ ظاہر ہوگیا۔ جو عاشق رسول اﷲﷺ اور فنا فی الرسول ہیں۔ ان کی زبان سے ان کے قلم سے جگر گوشہ رسول اﷲﷺ کی نسبت ایسے کلمات گستاخانہ نہیں نکل سکتے۔ نہیں الثقلین پر ایمان رکھتا ہو اور ان کے قرۃ العینین کو اپنا نہ سمجھے۔ بلکہ یوں کہے کہ تمہارے حسین یہ کیسے ہوسکتا ہے۔ اب آپ ہی فیصلہ کر لیں کہ مرزاقادیانی کون اور کیسے ہیں۔ اس کے بعد ان کے کلام کا جواب سنئے۔ اگر ایسی ہی مدد ملنا افضلیت کا باعث ہوسکتا ہے تو اس وقت کے منکرین اسلام اور دھرئیے وغیرہ تمام مسلمانوں پر اور خصوصاً مرزاقادیانی پر اپنی افضلیت ثابت کرسکتے ہیں۔ دیکھئے کس عیش وعشرت اور حکومت میں زندگی ان کی بسر ہوتی ہے۔ مسلمانوں کو یہ بات میسر نہیں خصوصاً مرزاقادیانی اور ان کے مریدین کو اور زیادہ مناسبت تو مرزاقادیانی کے حال سے فرعون کو ہے۔ دیکھئے اس قسم کی مدد کئی سو برس تک اسے ملتی رہی ہے۔ بلکہ اس سے بہت زیادہ کیونکہ اس نے بادشاہی کی اور خدائی کا دعویٰ بھی کیا اور ماننے والوں نے اسے مان بھی لیا اور بہتوں نے مانا۔