احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
وارشاد کی کوئی بات اتفاقیہ ضمناً آگئی ہے ورنہ نہیں۔ اس وقت کے مناسب تہذیب نفس کا کوئی طریقہ مخلوق کو نہیں بتایا جاتا۔ چھوٹے سے لے کر بڑے تک جس مرزائی کو دیکھو جھگڑنے کو آمادہ ہے۔ حضرت مسیح علیہ السلام کے حیات وممات پر کچھ باتیں ان کو یاد کرادی گئی ہیں اور باہم ان ہی کی مشق کیا کرتے ہیں۔ تہذیب نفس اور طلب حق سے کچھ بحث نہیں جو کتابیں ان کی اصلاح کے لئے لکھی گئی ہیں۔ انہیں مطلقاً نہیں دیکھتے جو حالت فرقہ باطنیہ کی کتابوں میں لکھی ہے اور حسن بن صباح اور اس کے مریدین کا جو حال لکھا ہے۔ اسی طرح حال مرزا اور اس کے مریدین کا ہے۔ اس نے فردوس بریں بنایا تھا۔ مرزاقادیانی نے بہشتی مقبرہ تعمیر کرایا۔ ناظرین مطبع دلگداز لکھنؤ سے حسن بن صباح کا حال منگا کر دیکھیں۔ ۶… (ازالہ اوہام حصہ دوم، خزائن ج۳ ص۴۷۳)میں مرزاقادیانی آنحضرتﷺ کے لئے عیسیٰ ابن مریم اور دجال اور یاجوج ماجوج اور دابتہ الارض کی حقیقت کے منکشف نہ ہونے کے قائل ہیں۔ یعنی مرزاقادیانی پر تو ان کی حقیقت منکشف ہوئی۔ لیکن ان کا علم اور کشف سید المرسلینﷺ کے علم سے بڑھ گیا۔ (معاذ اﷲ) اس قول میں مرزاقادیانی کی تعلی اور رسول اﷲﷺ کی توہین کو اہل اسلام ملاحظہ کریں۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ آنحضرتﷺ پر ابن مریم اور دجال کی حقیقت کاملہ بوجہ نہ موجود ہونے نمونہ کے موبمو منکشف نہ ہوئی ہو اور نہ دجال کے ستر باع کے گدھے کی اصل کیفیت کھلی ہو اور نہ یاجوج ماجوج کی عمیق تہ تک وحی الٰہی نے اطلاع دی ہے اور نہ دابتہ الارض کی ماہیت کما حقہ ظاہر فرمادی گئی اور صرف اس قریہ اور صور متشابہ اور امور متشاکلہ طرزبیان میں جہاں تک غیب محض کی تفہیم بذریعہ انسانی قوت کے ممکن پر اجمالی طور پر سمجھایا گیا جو تو کچھ تعجب کی بات نہیں۔‘‘ حضرات ناظرین! خیال رکھیں میں یہ نہیں کہتا ہوں کہ جناب رسول اﷲﷺ کی انہوں نے کامل مدح نہیں کی یا اپنے آپ کو حضور کا غلام نہیں کہا۔ مگر اپنی تعلّی میں یہ کلمات بھی ان کے ہیں۔ اب ایسے سخت اختلاف کی کیا وجہ ہے۔میرے خیال میں اس کی دوہی وجہ ہوسکتی ہے۔ غالب وجہ یہ ہے کہ ان کے دماغ میں خودی اور علو اس قدر سماگیا ہے۔ جس کی انتہاء نہیں وہ نبوت سے گذر کر مرتبہ خدائی تک پہنچنا چاہتے ہیں۔ اس لئے وہ کسی مقام پر دبی زبان سے اپنا علوبیان کرتے ہیں۔ حضور علیہ السلام کی تعریف زور وشور سے اس لئے ہے کہ جس قدر لوگ ان پر ایمان لائے ہیں۔ وہ سب امت محمدی ہیں۔ کوئی عیسائی یا آریہ یا ہندو ان پر ایمان نہیں لایا اور آئندہ بھی مسلمانوں ہی کے ایمان لانے کی امید ہوگی۔ اب اگر حضورﷺ کی مدح نہ ہوتی تو کون ان کے دام میں آتا۔