احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
۳… حضرت مسیح نے فریب دیا۔ یعنی لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے دوسری کتاب کی تعلیم کو اپنی طرف منسوب کیا۔ اس پر خوب نظر رکھنا چاہئے کہ مرزاقادیانی نے یہاں تک حضرت مسیح پر تین الزام دئیے۔ اوّل… گالیاں دینے اور بدزبانی کی عادت تھی۔ یعنی یہ نہیں کہ اتفاقاً کسی وقت گالی زبان سے نکلی ہو اور بدزبانی کی ہو۔ بلکہ بدزبانی کی عادت تھی۔ دوم… جھوٹ بولنے کی عادت تھی۔ سوم… لوگوں کو فریب دیتے تھے۔ اس کے بعد (ضمیمہ انجام آتھم ص۶،۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱) میں لکھتے ہیں۔ ’’حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ نہیں ہوا۔ ممکن ہے کہ آپ نے معمولی تدبیر کے ساتھ کسی شب کور کو اچھا کیا ہو۔ اسی زمانے میں ایک تالاب بھی موجود تھا۔ جس سے بڑے بڑے نشان ظاہر ہوتے تھے۔ خیال ہوسکتا ہے کہ اس تالاب کی مٹی آپ بھی استعمال کرتے ہوںگے۔ آپ کے ہاتھ میں سوا مکروفریب کے اور کچھ نہیں تھا۔ آپ کا خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے۔ تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زناکار اور کسبی عورتیں تھیں۔ جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا۔ آپ کا کنجریوں سے میلان اور صحبت بھی شاید اسی وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان ہے۔‘‘ برادران اسلام! اگر ایمان کا شائبہ ہے تو دیکھو کہ ایک نبی اولوالعزم کی کیسی حقارت اور فضیحتی مرزاقادیانی کر رہے ہیں۔ یہ وہی یسوع مسیح ہیں۔ جن کے شان میں اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے۔ ’’وجیہاً فی الدنیا والاٰخرۃ ومن المقربین‘‘ یعنی حضرت مسیح کی شان یہ ہے کہ دنیا اور آخرت میں اﷲتعالیٰ نے انہیں صاحب عزت اور ذی وجاہت بنایا ہے اور اپنے مقرب اور پیارے بندوں میں انہیں شمار کیا ہے۔ مگر مرزاقادیانی انہیں اس قدر فضیحت کرتے ہیں کہ پرہیزگار انسان بھی نہیں سمجھتے۔ چنانچہ لکھتے ہیں ’’ورنہ کوئی پرہیزگار انسان ایک جوان کنجری کو یہ موقع نہیں دے سکتا کہ وہ اس کے سر پر اپنے ناپاک ہاتھ لگادے اور زناکاری کی کمائی کا پلید عطر اس کے سر پر ملے اور اپنے بالوں کو اس کے پیروں پر ملے۔ سمجھنے والے سمجھ لیں کہ ایسا انسان کس چلن کا آدمی ہوسکتا ہے۔‘‘ آخری جملہ سے مرزاقادیانی کیسے الزام کی طرف اشارہ کر رہے ہیں اور الکنایۃ ابلغ من الصریح سے کام لے رہے ہیں۔ افسوس ہمارے بھائی غیرت کی نظر سے دیکھیں کہ جس نبی مرسل پر ہم اور آپ ایمان لائے ہیں۔ جن کے انکار سے خدا اور رسول کے ارشاد کے بموجب