احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
مسلمان کافر ہو جاتا ہے۔ انہیں مرزاقادیانی بازاری، عیاش، زناکار یا اس کے مثل بتارہے ہیں۔ غضب ہے۔ استغفراﷲ جس شخص کے دل میں ایک رسول برحق عالی مرتبہ کی عظمت وشان ذرا بھی نہیں تو پھر کیا وجہ ہے کہ ہم اس کا یقین کریں کہ دوسرے انبیاء کی عظمت ان کے قلب میں ایسی ہے جیسی ایک مسلمان کے دل میں ہونی چاہئے۔ اس سخت کلامی اور توہین رسول کے جواب میں پہلے یہ کہتے ہیں کہ مرزاقادیانی نے جو کچھ کہا ہے وہ یسوع کو کہا ہے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نہیں کہا۔ مگر ص۶ کے قول سے ہم یقین دلاتے ہیں کہ یسوع اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام ایک ہی شخص ہیں۔ اب خود مرزاقادیانی کے کلام سے اس کی صراحت ملاحظہ کر لیجئے۔ (توضیح المرام ص۳، خزائن ج۳ ص۵۲) میں لکھتے ہیں۔ ’’دوسرے مسیح ابن مریم جن کو عیسیٰ اور یسوع بھی کہتے ہیں۔‘‘ لیجئے اب تو نہایت صراحت سے مرزاقادیانی نے کہہ دیا کہ یسوع اور مسیح اور عیسیٰ تینوں ایک ہی انسان کے نام ہیں۔ اب تو اقرار کیجئے کہ مرزاقادیانی نے ایک نہایت ذی شان رسول کی سخت توہین کی۔ مگر حضرات مرزائی صاحبان سچی بات کا اقرار نہیں کرتے۔ بلکہ حق کو دبا کر دوسرے پہلو اختیار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ایک پادری نے جناب رسول وﷲﷺ کی شان میں بدزبانی کی تھی۔ اس کے جواب میں مرزاقادیانی نے الزاماً لکھا ہے۔ مگر یہ سخت جاہلانہ اور ابلہ فریب جواب ہے۔ کیونکہ پادری تو دولت ایمانی سے محروم منکر رسالت سرور انبیاء علیہ السلام ہے۔ اس لئے اس نے اپنا منہ کالاکیا اس کے جواب میں کسی ایماندار کا یہ تقاضا کب ہوسکتا ہے کہ جس رسول برحق پر وہ ایمان لایا ہے۔ جسے برگزیدہ خدا یقین کر رہا ہے اسے ایسی بے حرمتی سے یاد کرے کہ کوئی بھلا آدمی کسی شہدے کو ایسے کلمات کہنا پسند نہیں کرتا اور نہ شریعت اسے جائز بتاتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ کہتا ہوں کہ جس طرح پہلا جواب محض غلط تھا۔ اسی طرح یہ جواب بھی غلط ہے۔ یعنی جس طرح پہلے جواب میں یہ کہاگیا تھا کہ یہ سخت کلامی یسوع کے ساتھ کی گئی ہے۔ حضرت مسیح کے ساتھ نہیں۔ جس طرح یہ جواب غلط تھا اور ناواقفوں کو دھوکہ دینا منظور تھا۔ اسی طرح یہ کہنا بھی غلط ہے کہ یہ کلمات الزاماً پادری کے جواب میں کہے گئے ہیں۔ واقعی طور پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی توہین منظور نہیں ہے۔ کیونکہ دافع البلاء میں مختصراً اسی قسم کے الزام دئیے ہیں۔ رسالہ کے آخری صفحہ کا حاشیہ دیکھ لیا جائے۔ ایسے تحریروں کے بعد ان مضامین پر کیونکہ سچائی کا گمان ہوسکتا ہے۔ جہاں تمام انبیاء کی یا خاص حضرت مسیح کی تعریف کی ہے۔ بلکہ مرزاقادیانی کی پیچیدہ تحریریں اسی خیال پر مجبور کرتے ہیں جو (حقیقت المسیح ص۳۵تا۳۹) میں لکھا گیا ہے۔ اسے غور سے ملاحظہ کر کے انصاف کیا جائے۔