احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
یہ گواہی دی کہ جس طرح میں اس وقت بے نور اور سیاہ ہوگیا ہوں۔ اسی طرح اس وقت جو شخص مدعی مجددیت ومہدویت ومسیحیت ونبوت ہے۔ وہ بھی نور سے خالی ہے۔ جو شخص اس کے پاس جائے گا وہ بھی نور ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھے گا۔ ایسی گواہی سن کر بے ساختہ منہ سے نکل جاتا ہے۔ چاند کو کل دیکھ کر میں سخت بے کل ہوگیا کیونکہ کچھ کچھ تھا نشاں اس میں جمال یار کا اس کے بعد مصنف رسالہ نے ابوداؤد کی حدیث نقل کی ہے کہ ہر صدی کے سر پر مجدد آتے رہیںگے اور مرزاقادیانی اس صدی کے مجدد ہیں۔لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ مرزاقادیانی کو ان تمام مجددین نے جو تیرہ صدیوں میں گذرے ہیں سب کے سب مرزاقادیانی کو کافر، بے ایمان اور اسلام سے خارج سمجھتے تھے اور مرزاقادیانی ان کو مشرک اور بے دین کہتے ہیں۔ ۱… وہ اس طرح کہ امام ابن حجرؒ (جس کو مصنف رسالہ آٹھویں صدی کا مجدد مانتا ہے) فرماتے ہیں۔ ’’واما رفع عیسیٰ فاتفق اصحاب الاخبار والتفسیر علیٰ انہ رفع ببدنہ حیاً‘‘ (تلخیص الحبیر ج۲ ص۳۱۹) کہ تمام محدثین (جن میں امام شافعی اور احمد بن حنبل دوسری صدی کے مجدد بھی شامل ہیں) اور مفسرین (جن میں علامہ ابن کثیر اور علامہ فخر الدین رازی اور علامہ سیوطی وغیرہ بھی شامل ہیں جو آٹھویں اور نویں صدی کے مجدد ہیں) کا متفقہ فیصلہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام جسم عنصری کے ساتھ زندہ آسمان پر اٹھا لئے گئے ہیں۔ ۲… نیز مجدد اعظم امام ابن حجرؒ حضرت حسنؓ سے نقل کرتے ہیں۔ ’’واﷲ انہ الان لحی ولکن اذا نزل اٰمنوا بہ اجمعون‘‘ (فتح الباری ج۶ ص۳۵۷) خدا کی قسم حضرت عیسیٰ علیہ السلام اب تک زندہ ہیں اور جب وہ آسمان سے اتریںگے تو سب لوگ ان پر ایمان لے آئیںگے۔ ۳… نیز علامہ ابن حجرؒ فرماتے ہیں۔ ’’من اعتقد وحیاً بعد محمدﷺ کفر باجماع المسلمین (فتاویٰ ابن حجر)‘‘ کہ جو شخض یہ عقیدہ رکھے کہ آنحضرتﷺ کے بعد کسی پر وحی آتی ہے وہ کافر ہے۔ ۴… دسویں صدی کے مجدد ملا علی قاریؒ جن کا نام مصنف نے چھوڑ دیا اور نمبر۸