احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
۱۰… مرزاقادیانی نے ۱۹۰۲ء میں فرمایا کہ: ’’مکہ اور مدینہ کے راہ میں ریل تیار ہورہی ہے۔‘‘ (کشتی نوح ص۸، خزائن ج۱۹ ص۹) مبلغ سوروپیہ انعام اس شخص کو دیاجائے گا جو یہ باتیں سچی ثابت کر دے۔ اگر نہ کر سکو تو کہو۔ ’’لعنۃ اﷲ علی الکذبین… وکونوا مع الصدقین‘‘ ۱… محمدی بیگم میرے نکاح میں ضرور آئے گی۔ (لیکن نہیں آئی) ۲… ڈاکٹر عبدالحکیم میرے سامنے ہلاک ہوگا۔ (لیکن نہیں ہوا) ۳… سلطان محمد داماد احمد بیگ میری زندگی میں مرجائے گا اگر یہ بات پوری نہ ہوئی تو میں ہر ایک بد سے بدتر ٹھہروںگا۔ لہٰذا اس رسالہ کا نام چودھویں صدی کا دجال رکھاگیا۔ کیونکہ چودھویں صدی کا ذکر اگلے اوراق میں آئے گا۔ ناظرین اس کو غور سے پڑھیں۔ بسم اﷲ الرحمن الرحیم! ’’الحمدﷲ وحدہ والصلوٰۃ والسلام علیٰ من لا نبی بعدہ‘‘ اس وقت میرے سامنے ایک رسالہ بنام ’’بدر کامل یعنی چودھویں کا چاند‘‘ ہے جس کے شروع میں مصنف رسالہ نے یہ لکھا ہے ؎ چاند کو کل دیکھ کر میں سخت بے کل ہوگیا کیونکہ کچھ کچھ تھا نشاں اس میں جمال یار کا ان کا یہ لکھنا کہ میں بدر کامل یعنی چودھویں کا چاند دیکھ کر بے کل ہوگیا بالکل بے معنی ہے۔ کیونکہ کوئی شخص بدر کامل کو دیکھ کر بے کل نہیں ہوتا اور نہ اس میں کوئی بے کل ہونے کی بات ہے۔ ہاں اگر بدر کامل کو گرہن لگ جائے تو ضرور انسان اس کو دیکھ کر بے کل ہوجاتا ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ مصنف رسالہ کی نظر سے مرزاقادیانی کی عبارت مندرجہ ذیل گذری ہوگی۔ جس میں فرماتے ہیں کہ: ’’آسمان پر چاند نے میرے لئے گواہی دی۔‘‘ لیکن دنیا گواہ ہے کہ چاند نے مرزاقادیانی کی پیدائش سے لے کر موت تک کسی شخص کو زبان قال سے یہ نہیں کہا کہ مرزاقادیانی سچے ہیں۔ مگر مرزاقادیانی ۱۳۱۱ھ کے گرہن سے یہ نتیجہ نکالتے ہیں کہ چاند نے میرے دعویٰ کے بعد میری صداقت کی گواہی دی۔ غالباً مصنف رسالہ کا بھی اسی طرف اشارہ ہوگا۔ لیکن ہم کہتے ہیں کہ چاند کی گواہی آپ کے خلاف ہے۔ کیونکہ مرزاقادیانی کے دعویٰ کے بعد چاند نے بے نور ہوکر بزبان حال