احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
کے آگے نمبر۱۰ لکھ دیا ہے وہ فرماتے ہیں۔ ’’ینزل عیسیٰ من السمائ‘‘ کہ عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے نازل ہوںگے۔ (مرقات ج۵ ص۱۶۱) ۵… ’’ودعویٰ النبوۃ بعد نبیناﷺ کفر بالاجماع (شرح فقہ اکبر ص۲۰۲)‘‘ ملا علی قاری دسویں صدی کے مجدد فرماتے ہیں کہ جو شخص آنحضرتﷺ کے بعد دعویٰ نبوت کرے وہ کافر ہے۔ ساتھ اجماع سلف اور خلف کے یعنی صحابہ کرامؓ سے لے کر تمام تابعین تبع تابعین، مجتہدین، مجددین، محدثین، مفسرین رضوان اﷲ علیہم اجمعین نے مدعی نبوت کو کافر قرار دیا ہے۔ لہٰذا مرزاقادیانی بقول مجددین کافر اور بے ایمان ہوئے اور تمام مجددین بوجہ عقیدہ حیات عیسیٰ کے بقول مرزاقادیانی مشرک ہوئے۔ پس مرزاقادیانی کے کذاب ہونے کے لئے یہی دلیل کافی ہے کہ انہوں نے سابقہ تمام مجددین کی مخالفت کی ہے۔ ایک بھی ان کا ہم خیال نظر نہیں آتا۔ ہم علی الاعلان کہتے ہیں کہ اگر مصنف رسالہ سابقین مجددین سے یہ ثابت کردے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت ہوگئے ہیں اور نبیﷺ کے بعد نیا نبی آسکتا ہے تو ایک صدروپیہ انعام ان کو دیا جائے گا۔ اس کے بعد مصنف رسالہ لکھتا ہے کہ علمائے اسلام نے مرزاقادیانی کو بہت گالیاں دی ہیں۔ جواباً عرض ہے کہ ایک طرف مرزاقادیانی کی گالیاں رکھی جائیں تو دوسری طرف تمام علمائے کی گالیاں مرزاقادیانی کی گالیوں کا عشر عشیر بھی نہیں ہوسکتا۔ اگر مرزاقادیانی کی بدزبانی دیکھنی ہو تو ضمیمہ انجام آتھم ملاحظہ فرمادیں۔ یا عصائے موسیٰ دیکھنے کی تکلیف گوارا کرلیں۔ جس میں مرزاقادیانی کی تمام گالیاں حروف تہجی کے حساب سے جمع کی گئی ہیں۔ مرزاقادیانی کی قلم نے تو تمام اہل اسلام، مجددین، مفسرین، صحابہ کرامؓ بلکہ انبیاء علیہم السلام کے جگر کو بھی چاک کر ڈالا جو اپنی قبروں میں بھی کہتے ہوںگے ؎ چبھوتا ہے تو اے جلاد کیوں خنجر کلیجے میں زباں تیری اترتی ہے چھری بن کر کلیجے میں رسالہ میں قابل جواب باتیں تو صرف اسی قدر تھیں جن کا جواب یا گیا۔ اب ہم مرزاقادیانی یا بقول چوہدری اکبر علی صاحب بدرکامل اور چودھویں کے چاند کی حقیقت بذریعہ انجیل واحادیث نبوی آشکارا کرتے ہیں۔