احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
اس وقت لیا جاتا ہے۔ جب حقیقی معنی نہ بن سکے۔ ورنہ ملحدین احکام شرعیہ کے کچھ نہ کچھ مجازی معنی تراش کر اسلام کی بیخ کریںگے۔ جیسا کہ کر رہے ہیں۔ پس لا نبی بعدی میں مجازی معنی کہ کامل نبی اور آپ کی شان کا نبی نہیں ہوگا۔ مراد لینا بالکل قواعد شرعیہ وعربیت کے مخالف ہے۔ کیونکہ آنحضرتﷺ کے لا نبی بعدی فرمانے کے وقت بھی کوئی نبی پیدا نہیں ہوا تھا اور نہ آپ کے بعد آج تک کوئی پیدا ہوا اور نہ دلائل شرعیہ سے آئندہ کسی نبی کا پیدا ہونا ثابت ہے۔ تو پھر کس طرح لا نبی بعدی کو حقیقی معنی سے پھیر کر مجازی معنی مراد لیا جاسکتا ہے۔ جب مجازی معنی مراد لینے کے لئے کوئی قرینہ شرعیہ یا عقلیہ یا مشاہدہ موجود نہیں تو پھر خواہ مخواہ ہوائے نفس مجازی معنی مرادلینا الحاد نہیں تو اور کیا ہے۔ کیا امت مرزائیہ ’’لا الہ الا اﷲ‘‘ اور ’’لا شریک لہ ولا نظیرلہ‘‘ وغیرہ میں بھی لا کو نفی کمال پر محمول کر کے یہ کہیںگے کہ لا الہ کے معنی یہ ہیں کہ معبود کامل اور اﷲتعالیٰ کی شان کاکوئی معبود نہیں اور اﷲتعالیٰ سے کم درجہ کا معبود ہوسکتا ہے۔ اسی طرح اس کے برابر شریک نہیں اور اس سے کم درجہ کا شریک ہوسکتا ہے۔ جس طرح اس قسم کی امثلہ میں نفی کمال مراد لینا قطعاً باطل ہے۔ اسی طرح سے لا نبی بعدی میں نفی کمال مراد لینا یقینا باطل ہے اور اگر مرزاقادیانی فنا فی الرسول ہوکر نبی بن گئے ہیں تو کیا پہلے تیرہ سو سال میں کوئی فنا فی الرسول نہیں ہوا؟ پھر وہ کیوں نبی نہ کہلائے؟ اور اگر فنافی الرسول ہوکر ایک شخص نبی کا نام حاصل کرلیتا ہے اور نبوت کے تمام کمالات ولوازمات اس کے اندر آجاتے ہیں تو اگر کوئی شخص ظلی اور بروزی طور سے خدائی کا دعویٰ کرے تو کیا اس کی تکفیر نہیں کی جائے گی اور کیا اس شخص کا یہ عذر لنگ وتاویل مہمل قابل قبول ہوگی؟ کہ میں نے حقیقتاً خدائی کا دعویٰ نہیں کیا تاکہ تعدد لازم آئے بلکہ ظلی طور پر میں نے اس میں فنا ہوکر اس کا نام پایا ہے۔ اس کا علم پایا ہے اس کا حکم پایا ہے اور اس طور سے میں ظلی خدا ہوں۔ لہٰذا خدا کی خدائی اس کے پاس رہی نہ کسی دوسرے کے پاس۔ لہٰذا مجھ کومشرک نہ کہو۔ حالانکہ مرزاقادیانی (حقیقت الوحی ص۱۵، خزائن ج۲۲ ص۱۷) میں فرماتے ہیں۔ ’’اسی طرح جس کو شعلہ محبت الٰہی سر سے پیر تک اپنے اندر لے لیتا ہے۔ وہ بھی مظہر تجلیات الٰہیہ ہوجاتا ہے۔ مگر نہیں کہہ سکتے کہ وہ خدا ہے۔ بلکہ ایک بندہ ہے۔‘‘ انتہی! بالکل اسی طرح سمجھو کہ اگر کوئی شخص مظہر تجلیات نبویہ کا مدعی ہو تو اس کو ظلی بروزی نبی بھی نہیں کہہ سکتے بلکہ وہ ایک امتی ہوگا۔