احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
کامل کی۔ لیکن کبھی کبھی مجازاً قرائن قویہ کی وجہ سے اس سے کامل موصوف کی نفی مراد لی جاتی ہے۔ جیسے امثلہ مذکورہ میں۔ دیکھئے! جب ’’لا فتی الا علی‘‘ (کہ علیؓ کے سوا کوئی جوان نہیں) کہا گیا تو یہ کہنے کے وقت ہی ہزاروں جوان موجود تھے۔ پس جب حضرت علیؓ کے زمانے میں ان کو لا فتی الاعلیؓ کہاگیا۔ ہزاروں جوان موجود تھے تو اس کا معنی یہ ہوگا کہ علیؓ جیسا کوئی نہیں۔ لا فتی الاعلیؓ (علیؓ کے سوا کوئی جوان نہیں) کہنے کے وقت اور اس کے بعد ہزاروں جوانوں کا موجود ہونا اس بات کا قوی قرینہ ہے کہ الافتی الاعلیؓ کا حقیقی معنی کہ علیؓ کے سوا واقع میں کوئی بھی جوان نہیں۔ مراد نہیں ہے۔ بلکہ بطریق مجازیہ مراد ہے کہ علیؓ جیسا کوئی نہیں تو واقع میں کروڑوں جوان ہوں۔ اس طرح ہزاروں کروڑوں تلواروں کی موجودگی میں یہ کہنا کہ ’’لا سیف الاذوالفقار‘‘ (کہ ذوالفقار کے سوا کوئی تلوار نہیں) اس بات پر قرینہ ہے کہ اس کا حقیقی معنی کہ واقع میں ذوالفقار کے سواکوئی تلوار نہیں مراد نہیں ہے بلکہ بطور مجاز مرادیہ ہے کہ ذوالفقار جیسی کوئی تلوار نہیں۔ اسی طرح اگر کسی ولی کو دیگر اولیاء کی موجودگی میں خاتم الاولیاء کہا جائے تو دوسرے اولیاء کا موجود ہونا اس بات پر زبردست قرینہ ہوگا کہ خاتم الاولیاء کا حقیقی معنی کہ اس نے سب اولیاء کو ختم کردیا ہے مراد نہیں ہے۔ بلکہ بطریق مجاز مراد یہ ہے کہ یہ اتنے بڑے ولی ہیں کہ ان کے مقابلے میں دوسرے اولیاء گویا کہ ولی ہی نہیں ہیں۔ یعنی یہ سب سے افضل ہیں۔ خلاصہ کلام یہ ہوا کہ لائے نفی جنس کے استعمال کے وقت اگر کوئی قرینہ مخالف معنی حقیقی موجود نہ ہو تو جس چیز پر لاداخل ہوا ہے۔ اس کی جڑ سے نفی کردے گا اور اس چیز کا کوئی فرد کامل یا ناقص نفی سے باہر نہیں رہے گا اور اگر کسی چیز کے جس کی نفی کی جارہی ہے بوقت نفی واقع میں بہت سے افراد موجود ہوں یا دلائل قویہ یقینہ سے بعض افراد کا آئندہ میں موجود ہونا ثابت ہو تو مجازاً وہاں نفی کمال مراد ہوگی۔ اسی طرح خاتم الاولیائ، خاتم المناظرین، خاتم المحدثین وغیرہ کا معنی بطریق، مجاز، افضل الاولیائ، افضل المناظرین، افضل المحدثین وغیرہ ہوگا۔ کیونکہ حقیقی معنی جس کا حاصل یہ ہے کہ ولایت مناظرہ ومحدثیت بالکل ختم ہوگئی ہے اور آئندہ کوئی ولی مناظر محدث وغیرہ نہیں ہوگا۔ بوجہ قرائن شرعیہ اور مشاہدہ کے مراد نہیں لیا جاسکتا۔ کیونکہ دلائل شرعیہ اور مشاہدے سے ثابت ہے کہ اس امت میں ولی محدث وغیرہ ہوںگے۔ لہٰذا کسی کو خاتم الاولیاء وغیرہ کہنے سے ماثبت بالشرع والمشاہدہ کی نفی نہیں ہوگی۔ بلکہ مجازی معنی مراد ہوںگے۔ پس جہاں حقیقی معنی سے پھیرنے کے لئے کوئی قرینہ موجود نہ ہو۔ وہاں حقیقی معنی کو چھوڑ کر مجازی معنی مراد لینا جائز نہیں۔ کیونکہ مجازی معنی