احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
۳… ’’عن ثوبانؓ قال قال رسول اﷲﷺ سیکون فی امتی کذابون ثلاثون کلہم یزعم انہ نبی وانا خاتم النبیین لا نبی بعدی (مسلم، ترمذی، ابوداؤد)‘‘ {حضرت ثوبانؓ سے مروی ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ میری امت میں تیس جھوٹے نبی پیدا ہوںگے۔ ان میں سے ہر ایک کہے گا کہ میں نبی ہوں۔ حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔} دیکھئے! اس حدیث میں آنحضرتﷺ کے بعد ہر ایک مدعی نبوت کو جھوٹا قرار دے کر امت کو ان کے شر سے بچنے کے لئے اطلاع دے دی ہے۔ اگر اس قسم کی واضح عبارات میں بھی تاویل ہوسکتی ہے تو آریوں کا قرآنی آیات میں تاویل کر کے مسئلہ تناسخ ثابت کرنا بھی صحیح ماننا پڑے گا اور اسی طرح تمام فرق باطلہ کی تاویلات صحیح ماننی پڑیںگی۔ وھو کما تری! ۴… ’’قال رسول اﷲﷺ لوکان بعدی نبی لکان عمر بن الخطاب (ترمذی)‘‘ {رسول اﷲﷺ نے فرمایا ہے کہ اگر میرے بعد کوئی نبی ہونا ہوتا تو حضرت عمرؓ ہوتے۔ معلوم ہوا کہ آپ کے بعد کوئی نبی ظلی، بروزی وغیرہ نہیں ہوگا۔} ۵… ’’قال رسول الﷺ ان الرسالت والنبوۃ قد انقطعت فلا رسول بعدی ولا نبی (ترمذی)‘‘ {رسول اﷲﷺ نے فرمایا ہے کہ بیشک رسالت اور نبوت منقطع ہوچکی۔ سو نہ میرے بعد کوئی رسول ہوگا اور نہ نبی۔} دیکھئے! اس حدیث میں بھی مطلقاً نبوت کی نفی کر دی گئی ہے اور نبوت ورسالت کے ختم ہونے کا مطلب بھی آنحضرتﷺ نے خود انقطعت کے بعد فلا رسول بعدی ولا نبی کہہ کر واضح کردیا۔ نبوت ورسالت کے ختم ہونے کا یہ مطلب ہے کہ میرے بعد کوئی نبی ورسول نہیں ہوگا اور یہ مطلب نہیں کہ نبوت کے تمام اجزاء ختم ہو گئے ہیں۔ کیونکہ اسلام میں جتنی نیک باتیں ہیں وہ تمام نبوت کے اجزاء ہیں۔ جیسا کہ خود ارشاد فرمایا ہے کہ نبوت میں سے بشارات وغیرہ باقی ہیں۔ کمامر اگر نبوت بجمیع اجزائے ختم ہوہوجائے تو اسلام کا ختم ہونا لازم آتا ہے۔ بشارات وغیرہ اجزائے نبوت ہی کے اعتبار سے شیخ محی الدین ابن عربی وغیرہ بزرگان دین نے نبوت کو باقی کہا ہے۔ نہ یہ کہ آپؐ کے بعد کوئی نبی ہوگا۔ یہ حدیث تمام احادیث اور اقوال بزرگان دین کے حل کرنے کے لئے کافی ہے اور اس کے بعد ایک مؤمن کے دل میں ذرہ بھر شبہ نہیں رہتا۔ منکر صاحب اس حدیث پر غور کریں کہ انقطعت کے بعد فلا رسول بعدی ولا نبی کیا سمجھا رہا ہے۔ انقطعت کے بعد فلا رسول کو کیوں ذکر کیاگیا ہے؟ کاش کہ خدا تمہیں سمجھادے۔ دلائل بہت ہیں خوف طوالت سے اختصار کیاگیا ہے۔