احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
کیا محمدؐ رسول اﷲﷺ بھی ساری عمر کفار کے محکوم رہے؟ اور کیا ان کے خلفاء کفار کی غلامی کا طوق پہنے ہوئے تھے؟ تمہیں شرم نہیں آتی۔ تمہارا تو پیغمبر بھی تمام عمر انگریزوں کی مدح اور حمایت اور خوشامدیں کرتا رہا اور اس طرح غلامی کی زنجیروں کو خوب مضبوط کرگیا۔ جہاں تمہارا وجود ہوگا وہاں وزارت اور بادشاہت یا آزادی کی خواب بھی نہیں آسکتی۔ بروز محمدﷺ کا دعویٰ اور انگریزوں کو خوش کرنے کے لئے جہاد کو حرام کردیا اور طرح طرح کی ان کی خوشامدیں کیں۔ زبانی باتوں سے کچھ نہیں ہوتا۔ کچھ کر کے دکھایا ہوتا رہا۔ عیسیٰ علیہ السلام کا نزول سو اس میں امت محمدیہ کی ذرہ بھر بھی توہین نہیں ہے۔ کیونکہ حدیث میں ہے کہ: ’’الانبیاء اخوۃ العلاۃ‘‘ کہ تمام انبیاء علاتی بھائی ہیں۔ دیکھو (مسند احمد وابوداؤد) اس لحاظ سے تمام انبیاء امت محمدیہ کے روحانی چچا ہوئے اور قاعدہ ہے کہ باپ کی وفات کے بعد اولاد چچا کی زیرنگرانی ہوتی ہے اور اس میں اولاد کی بالکل توہین نہیں سمجھی جاتی۔ پس جب عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں تو ان کا اس امت میں آنا بالکل روحانی چچا کی حیثیت سے ہوگا اور چچا غیر نہیں ہوتا۔ جب آنحضرتﷺ نے تمام انبیاء کو اپنے بھائی قرار دیا ہے اور آپ امت کے روحانی باپ ہیں۔ تو جو آپ کے روحانی بھائی ہیں وہ امت کے روحانی چچا ہوںگے۔ اگر امت مرزائیہ عیسیٰ علیہ السلام کی آمد ثانی کو امت محمدیہ کی توہین سمجھتی ہے تو اس کا تو یہ مطلب ہوگا کہ مرزائی لوگ دوسرے انبیاء کو غیر سمجھتے ہیں اور ان کو اپنا نہیں سمجھتے۔ جیسا کہ ایک قوم دوسری قوم کو غیر سمجھ کر اس کی حکومت کو اپنے لئے توہین خیال کرتی ہے اور اس سے بعض وعداوت رکھتی ہے اور اس سے لڑکر اپنا ملک آزاد کراتی ہے۔ اسی طرح مرزائی لوگ بھی دوسرے انبیاء سے اسی طرح کا برتاو کرنا چاہتے ہیں۔ جب اہل اسلام کا اصول یہ ہے کہ تمام انبیاء کو اپنا سمجھو ان کو غیر نہ سمجھو۔ ان کی عزت کرو۔ تو پھر کسی سابق نبی کے امت محمدیہ میں آنے سے امت محمدیہ کی توہین کیسے ہوگی؟ توہین تو تبھی ہوگی جب ان کو غیر اور بیگانہ سمجھا جائے۔ جب یہ نہیں تو وہ بھی نہیں منکر صاحب کی مثال سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ ان کے نزدیک پیغمبروں کو غیر اور بیگانہ سمجھا جائے۔ جس طرح ایک ملک کے رہنے والے دوسرے ملک والوں کو ایک قوم دوسری قوم کو غیر وبیگانہ سمجھتی ہے اور غیر کی حکومت کو اپنے لئے عار خیال کرتی ہے اور اس لئے لڑتی بھڑتی ہے۔ تف ایسی عقل پر۔