احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
وجہ سے نہیں ہے۔ بلکہ آخری زمانہ آپ کی وجہ سے مشرف ہوگیا ہے اور آپ کی افضلیت آپ کی ذات میں موجود ہے اور مولانا نے اسی رسالہ کے ص۱۰پر ہرخاتمیت زمانی کے منکر کو کافر کہا ہے۔ باقی مولانا کا یہ فرمانا کہ بالفرض اگر آپ کے بعد کوئی نبی پیدا ہو تو خاتمیت محمدیؐ میں کوئی فرق نہیں آئے گا۔ یہ ایسا ہے جیسے کوئی کہے کہ بالفرض اگر عیسیٰ علیہ السلام فوت بھی ہوگئے ہوں۔ تب بھی مرزاقادیانی مسیح نہیں ہوسکتے۔ جیسا یہ کہنے والا عیسیٰ علیہ السلام کو فوت شدہ نہیں سمجھتا۔ اسی طرح سے مولانا بھی آنحضرتﷺ کے بعد کسی نبی کا پیدا ہوناجائز نہیں سمجھتے۔ ورنہ خاتمہت زمانی کے منکر کو کافر کیوں کہتے۔ کہاں بالفرض اور کہاں نبوت کا وقوع کچھ تو سمجھو۔ بالفرض کا تو معنی ہی یہ ہوتا ہے کہ ایسا ہوگا تو نہیں۔ لیکن اگر فرض کر لیا جائے کہ ایسا ہوگا تو بھی مضائقہ نہیں۔ فرض تو اسی چیز کو کیا جاتا ہے جس کا وقوع عقیدۃً فارض میں نہیں ہوتا۔ منکر:… ’’ابوبکر خیر الناس بعدی الا ان یکون نبی‘‘ {کہ میرے بعد ابوبکر تمام لوگوں سے افضل ہوںگے۔ ہاں میرے بعد جو نبی ہوگا اس سے وہ افضل نہ ہوںگے۔} مثبت:… اگر صداقت انسان میں نہ ہو تو حیارفو ہو جاتی ہے۔ ’’ابوبکر خیر الناس بعدی الا ان یکون‘‘ نبی کا مطلب بالکل صاف تھا کہ ابوبکر میرے بعد تمام لوگوں سے افضل ہیں۔ لیکن وہ نبی نہیں ہیں۔ جو کہ ختم نبوت کی دلیل ہے۔ مگر منکر صاحب کی تحریف کو ملاحظہ فرمائیے فرماتے ہیں۔ ہاں میرے بعد جو نبی ہوگا۔ اس سے وہ افضل نہیں ہوںگے۔ منکر صاحب بتائیے؟ ہاں میرے بعد جو نبی ہوگا اس سے وہ افضل نہیں ہوںگے۔ یہ کن الفاظ کا ترجمہ اور مطلب ہے۔ لیکن جس میں حیا ہی نہ ہو اس پر افسوس ہی کیا۔ منکر:… کیا ہندوستانیوں کو یہ بات پسند ہے کہ غیر ملک کے لوگ ان پر حکومت کریں اور خود ان کے اپنے گھر سے کوئی وزارت وبادشاہت کے قابل پیدا نہ ہو۔ مثبت:… پھر امت مرزائیہ کیوں انگریزوں کے برخلاف علم جہاد بلند نہیں کرتی؟ اور کیوں غیروں کی حکومت کو رحمت خداوندی خیال کرتی ہے؟ کیا امت مرزائیہ میں باوجود نبوت کی بارش کے اور زمین وآسمان کے اختیارات کے کوئی وزارت اور بادشاہت کے قابل نہیں ہے؟ اگر ہے تو بہت جلد اعلان کیا جائے تاکہ ہندوستانی اس کی قیادت میں غلامی کی لعنت سے آزاد ہو جائیں۔