احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
اس واسطے ہے کہ آنحضرتﷺ سب انبیاء کے آخیر میں مبعوث ہونے کی وجہ سے تمام انبیاء سے افضل نہیں ہیں۔ بلکہ آپ کی فضیلت کی وجہ یہ ہے کہ آپ تمام کمالات کا سرچشمہ ومنبع ہیں اور تمام کمالات کی انتہاء آپ پر ہے۔ چنانچہ اسی رسالہ کے ص۲۱ پر فرماتے ہیں: ’’منجملہ حرکات سلسلہ نبوت بھی تھی۔ سو بوجہ مقصود اعظم ذات محمدیﷺ وہ حرکت مبدل بسکون ہوئی۔ البتہ اور حرکتیں ابھی باقی ہیں اور زمانہ آخر میں آپ کے ظہور کی ایک یہ بھی وجہ ہے۔ غرض باعتبار زمانہ اگر شرف ہے تو مستقل میں ہے کہ وہ صرف مقصود ہے۔ نہ یہ کہ زمانہ مستقبل فی حدذات اشرف ہے۔ انتہی! دیکھئے! اس عبارت میں ختم نبوت کی کیسے صاف تصریح فرمادی ہے کہ دنیا میں بہت سی حرکتیں ہیں۔ کسی قوم کی حرکت ترقی کی طرف، کسی کی تنزل کی طرف۔ کوئی قوم ہدایت کی طرف حرکت کررہی ہے اور کوئی گمراہی کی طرف۔ کوئی علم کی طرف حرکت کررہا ہے۔ کوئی جہالت کی طرف جارہا ہے۔ ایک زمین کی حرکت ہے اور ایک آسمان کی حرکت ہے۔ ایک ستارے کی ہے، ایک ریل کی حرکت ہے۔ وغیرہ وغیرہ! الغرض کروڑوں حرکات ہیں اور ہر ایک حرکت کرنے والی چیز کے سامنے ایک مقصود ہے جس کی طرف وہ حرکت کرکے جارہی ہے اور یہ ظاہر ہے کہ جب متحرک چیز اپنے مقصود کو پالیتی ہے تو وہاں ٹھہر جاتی ہے اور بجائے حرکت کے سکون ہوجاتا ہے۔ پس منجملہ حرکات کے سلسلہ نبوت بھی ایک حرکت ہے جو آدم علیہ السلام سے شروع ہوکر اور حرکت کرتے کرتے محمدرسول اﷲﷺ پر آکر ختم ہوگئی۔ کیونکہ حرکت نبوت نے اپنا مقصود پالیا۔ یعنی محمدرسول اﷲﷺ کی ذات اگر آنحضرتﷺ کے بعد پھر نبوت حرکت کرے اور آپﷺ کے بعد بھی نبی پیدا ہوں تو لازم آئے گا کہ حرکت نبوت کا مقصد محمدرسول اﷲﷺ نہیں تھے۔ بلکہ اس کا مقصود اور مطلوب اور ہے جس کی طرف حرکت کرکے جارہی ہے۔ اگر حرکت نبوت کا مقصود ومطلوب آپ ہوتے تو وہ آپ پر ٹھہر جاتی۔ کیونکہ ہر ایک متحرک اپنے مقصود پر پہنچ کر ساکن ہوجاتا ہے اور یہ لازم چونکہ باطل ہے۔ لہٰذا اس کا ملزوم یعنی سلسلہ نبوت کا جاری رہنا بھی باطل ہوگا۔ پس حرکت نبوت تو آنحضرتﷺ پر آکر ساکن ہوگئی ہے اور دنیا کی دیگر حرکات باقی ہیں۔ مولانا نے یہ بھی تصریح فرمادی کہ آخری زمانہ کو آنحضرتﷺ کی وجہ سے شرف ہے نہ کہ آنحضرتﷺ کو آخری زمانہ کی وجہ سے، عوام بچارے یہی سمجھتے ہیں کہ آپ آخری نبی ہونے کی وجہ سے ہی افضل ہیں اور مولانا کا مطلب یہ ہے کہ ہیں تو آپ آخری نبی۔ لیکن افضلیت زمانہ کی