احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
ہے کہ قرآن عربی میں اس لئے آیا کہ تم سمجھ سکو۔ پھر کیوں آنحضرتﷺ کل دنیا کے لئے رسول بن کر آئے؟ وہ عربی نہ بولنے والی قوموں کے نبی نہیں ہوسکتے۔ ۲… کتب سابقہ خدا نے بھیج کر کیوں منسوخ کیں۔ اگر ان میں کوئی کمی تھی جو قرآن نے پوری کی تو سابقین کو کیوں اس سے محروم کیاگیا۔ صحیفۂ قدرت میں اس کی نظیر نہیں ملتی کہ کسی خدا کی بنائی ہوئی چیز کی موجودگی میں اسے باطل اور بے مصرف خدا نے نہیں کیا۔ ۳… بہائی لوگ کہتے ہیں کہ قرآن کریم میں جناب آدم سے ہدایت کا وعدہ تھا وہ جب تک بنی آدم رہیںگے وہ وعدہ جاری رہے گا۔ پھر قرآن کیوں خاتم ہدایت ہے اور آنحضرتﷺ کیوں خاتم النبیین ہیں۔ ۴… بروئے تعلیم قرآن ایمان باﷲ، ایمان بالآخرۃ، عمل صالح، نجات کے لئے کافی ہیں۔ کسی خاص رسالت پر ایمان لانا ضروری نہیں۔ (سورۃ بقرۃ آیت۶۲) پھر کیوں آنحضرتﷺ کی رسالت منوانا ضروری ہے۔ اس خط کی نقل رکھ لی گئی۔ والسلام! خواجہ کمال الدین فقط مورخہ ۲۲؍ستمبر ۱۹۲۰ء ناظرین! نے دیکھا کہ یہ تحریر کس قدر پرفریب کارروائیوں سے بھری ہوئی ہے۔ جواب میں سب باتوں سے قطع نظر کر کے صرف اصل مقصد کے متعلق ان سے مطالبہ کیاگیا ہے۔ تاکہ تحریر کو طول نہ ہوا اور بات خلاف مبحث نہ چلی جائے۔ مثلاً شروع خط میں لکھا ہے کہ میں نے اپنا مذہب کبھی چھپایا نہیں۔ حالانکہ یہ غلط ہے۔ رنگون میں بھی اپنا مذہب چھپایا۔ لوگوں کے سوالات کے جواب نہ دئیے۔ مطبوعہ آٹھ سوالوں کا پرائیویٹ جواب دینا چہ معنی؟ اور مثلاً اندرونی وفرقی تنازعات کے متعلق بہت کچھ نصیحتیں مسلمانوں کو کیں۔ لیکن اپنے پیشوا مرزاغلام احمد کو کچھ نہ کہا کہ اس نے کیوں یہ نزاعات برپاکئے؟ کیوں نئی نئی موحش باتیں اپنے دل سے گڑھ گڑھ کر بیان کیں؟ کیوں تمام دنیا کے مسلمانوںکو کافر بنایا؟ اور مثلاً لکھا کہ میں لندن میں مرزائیت کی تبلیغ نہیں کرتا یہ کیسا مفید جھوٹ ہے۔ رسالہ اشاعت اسلام بابت فروری واگست ۱۹۲۰ء سے خاص مرزائیت کی تبلیغ کا پورا ثبوت ملتا ہے اور مثلاً لکھا کہ: ’’میں نے لکھنؤ میں جناب مولانا عبدالشکور صاحب کو اس سے زیادہ بولنے کی اجازت نہ دی۔‘‘ یہ کس قدر نخوت وانانیت کا کلمہ ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ آپ لکھنؤ میں برسرحکومت تھے اور