احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
یہی نبی اور یہی نبوت ہے جو منقطع ہوچکی اور ہم سے روک دی گئی۔ کیونکہ نبوت کے اجزاء میں سے تشریع بھی ہے جو وحی فرشتہ سے ہوتی ہے اور یہ بات صرف نبی کے ساتھ مخصوص ہے۔} اس میں شیخ نے صاف فرمادیا کہ نبی اس کو کہتے ہیں جس میں تمام اجزاء نبوت موجود ہوں اور یہ سلسلہ ختم ہوچکا ہے۔ ۱۰… ’’اعلم ان الملک یاتی النبی بالوحی علی حالین تارۃ ینزل علی قلبہ وتارۃ یاتیہ فی صورۃ جسدیۃ من خارج الیٰ ان قال وہذا باب الخلق بعد موت محمدﷺ فلا یفتح لاحد الیٰ یوم القیامۃ ولکن بقی للاولیاء وحی الالہام الذی کا تشریع فیہ انما ھو الفساد حکم قال بعض الناس بصحۃ دلیلہ ونحو ذلک فیعمل بہ فی نفسہ فقط (فتوحات ب۱۷ ج۲ ص۳۷)‘‘ {جاننا چاہئے کہ فرشتہ نبی پر دو طرح پر وحی لاتا ہے۔ کبھی تو اس کے دل پر نازل ہوتا ہے اور کبھی اس کے پاس خارج سے صورت جسمیہ میں آتا ہے۔ آگے کہا ہے کہ یہ ایک دروازہ ہے جو آنحضرتﷺ کی وفات کے بعد بند کردیا گیا ہے اور قیامت تک کسی کے لئے نہیں کھولا جائے گا۔ لیکن اولیاء کے لئے وہ وحی جس کی حقیقت الہام ہے باقی رہ گئی ہے۔ جس میں تشریع (یعنی احکام) نہیں ہے وہ صرف ایسی باتوں کی نسبت ہوتا ہے جیسے کسی مسئلہ کی عدم صحت جس کی دلیل کی صحت کے بعض لوگ قائل ہوگئے ہوں اور اس کے مثل اور کوئی بات پس وہ اس پر بذات خود عمل کر لیتا ہے۔} (وہ بھی ظنی طور پر جیسا کہ یہ اپنی جگہ میں ثابت ہے اور دوسروں پر بھی حجت نہیں تو اس کا درجہ مجتہد کے اجتہاد سے بھی کم رہا۔ کیونکہ وہ مقلد کے لئے حجت ہے۔ چنانچہ یہ مضمون شیخ کے کلام سے عنقریب نقل کیا جائے گا اور ظاہر ہے کہ ایسے الہام سے کون شخص نبی ہوسکتا ہے۔ کیا نبی کا درجہ مجتہد سے کم ہواکرتا ہے) شیخ کے اس کلام سے مندرجہ ذیل باتیں ثابت ہوئیں۔ ۱… فرشتہ جو وحی نبی کے پاس لایا کرتا تھا وہ ہمیشہ کے لئے ختم ہوگی۔ ۲… اولیاء کے لئے وحی کی ایک قسم جو الہام کہلاتی ہے باقی ہے اور یہی وحی غیر تشریع ہے اور اس کی غرض صرف یہ ہے کہ اولیاء بعض ان احکام کا صحیح یا غلط ہونا معلوم کر لیں۔ جن کو بعض لوگوں نے الٹا سمجھا اور اسی کی مثل اور باتیں اور بذات خود ان پر عمل کریں۔ اے امت مرزائیہ! خدارا انصاف کرو اوردیکھو کہ اس عبارت میں شیخ وحی غیر تشریع کس کو کہہ رہے ہیں۔ جو