احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
۷… ’’قال الشیخ الاکبر فی الباب الحادی والعشرین من الفتوحات من قال ان اﷲ تعالیٰ امرہ بشیٔ فلیس ذالک بصحیح انما ذالک تلبیس لان الامر من قسم الکلام وصفہ وذلک باب مسدود من دون الناس (الیواقیت والجواہر ج۲ ص۳۴)‘‘ {شیخ اکبر فتوحات کے اکیسویں باب میں فرماتے ہیں کہ جو کوئی (بعد نبی کریمﷺ) یہ دعویٰ کرے کہ اﷲتعالیٰ نے اس کو کسی چیز کا امر کیا ہے۔ (جیسا کہ مرزاقادیانی کہتے ہیں کہ میری وحی میں امر بھی ہے اور نہی بھی) تو یہ دعویٰ صحیح نہیں۔ یہ محض شیطانی تلبیس ہے۔ کیونکہ امر کلام کی قسم ہے اور اس کی صفات میں سے ہے اور یہ (کلام کا دروازہ) لوگوں پر بند کیا جاچکا ہے۔} ۸… ’’فاخبر رسول اﷲﷺ ان الرویاء جزء من اجزاء النبوۃ فقد بقی للناس فی النبوۃ ہذا وغیرہ ومع ہذا لا یطق اسم النبوۃ ولا النبی الاعلی المشرع خاصۃ فحجر ہذا الاسم مخصوص وصف معین فی النبوۃ (فتوحات ج۲ ص۴۹۵)‘‘ {رسول اﷲﷺ نے ہم کو بتایا کہ خواب (سچا) اجزاء نبوت میں سے ایک جز ہے۔ سو لوگوں کے واسطے نبوت میں سے یہ جزء (خواب) وغیرہ باقی رہ گیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود بھی نبوت کا لفظ اور نبی کا نام بجز مشرع (امر ونہی لانے والے) کے اور کسی پر بولا نہیں جاسکتا۔ تو نبوت میں ایک خاص معین کی موجودگی کی وجہ سے اس تمام (نبی) کی بندش کر دی گئی۔} شیخ نے کیسے صاف تصریح کر دی ہے کہ نبوت کے بعض اجزاء بے شک موجود ہیں۔ لیکن ان کی وجہ سے کسی پر نبی کا لفظ نہیں بولا جائے گا۔ ۹… ’’کمن یوحی الیہ فی المبشرات وھی جزء من اجزاء النبوۃ ولم یکن صاحب المبشرۃ نبیا فتفطن لعموم رحمۃ اﷲ فما تطلق النبوۃ الا لمن اتصف باالعموم فذالک النبی وتلک النبوۃ التی حجرت علینا وانقطعت فان من جملتہا التشریع بالوحی الملکی فی التشریع وذلک لا یکون الا النبی خاصۃ (فتوحات مکیہ ج۳ ص۵۶۸)‘‘ {جیسے کسی کی طرف بشارت کی وحی آئے اور وہ مبشرات اجزاء نبوت میں سے ہیں۔ اگرچہ صاحب بشارت نبی نہیں ہوجاتا۔ پس رحمتہ الٰہی کے عموم کو سمجھو تو نبوت کا اطلاق اسی پر ہوسکتا ہے جو تمام اجزاء النبوۃ سے متصف ہو۔ سو