احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
جو تمام اولیاء اکرام کا حصہ ہے اور اس کا کوئی انکار نہیں کرتا۔ اسی طرح شیخ نے نبوت غیر تشریعی کا اطلاق بعض اجزاء نبوت سچی خواب وغیرہ پر کیا ہے۔ جو تمام مسلمانوں میں کم وبیش موجود ہے۔ اس میں مرزقادیانی کی کیا خصوصیت ہے۔ باقی امت مرزائیت کی نبوت غیر تشریعہ بمعنی نئی کتاب نہ ہو۔ نئے احکام نہ ہوں۔ آنحضرتﷺ کی پیروی سے نبی بن جائے اور اس کی طرف وحی آئے جس پر ایمان لانا ضروری ہو۔ اس کو نبی نہ ماننے والا کافر ہے وغیرہ وغیرہ۔ اس کا وجود شیخ کے کلام میں بالکل نہیں ہے۔ اگر ہے تو امت مرزائی دکھائے کہ شیخ نے کہاں لکھا ہے کہ وحی غیر تشریعی اور نبوت غیر تشریعہ یہ ہے کہ نئی شریعت نہ ہو۔ بغیر پیروی آنحضرتﷺ کے نبی نہ ہو۔ بلکہ آپ کی پیروی سے نبی بنے اور اس کی وحی پر ایمان لانا فرض ہو اور اس کا منکر کافر ہو اور وہ پہلے اکثر انبیاء سے افضل ہو۔ اگرامت مرزائیہ ہمارا یہ مطالبہ شیخ کے کلام سے دکھاوے تو ان کو یکصد روپیہ انعام بفیصلہ منصف دیا جاوے گا۔ بلکہ شیخ نے صاف تصریح فرمادی ہے کہ وحی غیر تشریعی وہ الہام ہے جو اولیاء کے لئے باقی ہے۔ پھر کیا وجہ ہے کہ سوائے مرزاقادیانی کے اور کسی ولی نے نبوت کا دعویٰ نہیں کیا اور نہ اپنے منکرین کو ہی کافر کہا۔ معلوم ہوا کہ مرزاقادیانی کی نبوت غیر تشریعہ اور وحی غیر تشریعی خود ان کی ایجاد کردہ ہے۔ ۱۱… ’’لما اغلق اﷲ تعالیٰ باب الرسالۃ بعد رسول اﷲﷺ کان ذلک من اشد ما تجرعت الاولیاء … لانقطاع الوصلۃ بینہم وبین من یکون واستطہتم الیٰ اﷲ تعالیٰ فرحمہم الحق اﷲ تعالیٰ بان ابقی علیہم اسم الولی الیٰ ان قال ولما علم رسول اﷲﷺ ان فی امۃ من تجرع کاس انقطاع الوحی والرسالۃ فجعل لخصوص امۃ نصیبا من الرسالۃ فقال لیبلغ الشاہد الغائب فامرہم بالتبلیغ۰ لیصدق علیہم اسم الرسل (فتوحات ب۳۸ ج۲ ص۸۶)‘‘ {جب اﷲتعالیٰ نے رسول اﷲﷺ کے بعد رسالت کا دروازہ بند کردیا تو یہ امر ان سب امور میں سخت ہوا۔ جن کی تلخی کو اولیاء نے بتکلف گلے سے اتارا۔ اس لئے کہ ان کے اور ایسے لوگوں کے درمیان جو ان کا واسطہ الیٰ اﷲ ہوتے اتصال قطع ہو گیا۔ پس حق تعالیٰ نے ان پر رحم فرمایا۔ اس طور پر کہ ان کے لئے ولی کا نام باقی رکھا۔ جب رسول اﷲﷺ کو معلوم ہوا کہ آپ کی امت میں ایسے لوگ بھی ہیں جو انقطاع وحی کے جام کو ناگواری سے نوش کریںگے تو آپ نے اپنے خاص خاص امتیوں کے لئے رسالت کا ایک حصہ