احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
نبوت اور رسالت کے انقطاع کی وجہ سے کوئی نام ایسا باقی نہ رہا جو سوائے خداتعالیٰ کے بندے کے ساتھ خاص ہو۔ لیکن چونکہ خداتعالیٰ اپنے بندوں پر مہربان ہے۔ اس لئے اس نے اپنے بندوں کے لئے نبوت عامہ غیر تشریعیہ (یعنی ولایت کیونکہ عام وہی ہے) باقی رکھی۔} دیکھئے! شیخ صاحب صاف تصریح فرمارہے ہیں کہ نبوت ورسالت کے ختم ہو جانے کی وجہ سے نبی ورسول کا نام بھی اولیاء کے لئے باقی نہیں رہا۔ صرف ولی کا نام باقی ہے۔ ۳… ’’اعلم ان لوحی لا ینزل بہ الملک علیٰ غیر قلب نبی اصلاً ولا یامر غیر نبی بامر الٰہی الیٰ قولہ فانقطع الامر الالہی بانقطاع النبوۃ والرسالت‘‘ {جاننا چاہئے کہ فرشتہ وحی لے کر بجز قلب نبی کے کسی پر نازل نہیں ہوتا اور نہ غیر نبی کو کسی امر الٰہی کا حکم دیتا ہے۔ پس اوامر الٰہیہ انقطاع نبوت ورسالت سے منقطع ہو چکے ہیں۔ انتہی!} (فتوحات ب۳۱۰، ج۲ ص۳۸) حالانکہ مرزاقادیانی فرماتے ہیں۔ ’’میری وحی میں امر بھی ہیں اور نہی بھی۔‘‘ (اربعین نمبر۴ ص۶ حاشیہ، خزائن ج۱۷ ص۴۳۵) ۴… ’’اعلم انہ لا ذوق لنافی مقام النبوۃ لنتکلم علیہ انما نتکلم علی ذلک بقدرما اعطینا من مقام الارث فقط لا نہ لا یصح لا حد منا دخول مقام النبوۃ وانما نراہ کاالنجوم علی السمائ‘‘ {شیخ فرماتے ہیں کہ جاننا چاہئے کہ ہم کو مقام نبوت میں ذرا بھی ذوق نہیں تاکہ ہم اس پر کلام کرسکیں۔ ہم تو اس پر صرف اسی قدر کلام کر سکتے ہیں جس قدر ہم کو مقام ارث سے عطاء ہوا ہے۔ کیونکہ ہم میں سے کسی کو مقام نبوت میں داخل ہونا ممکن نہیں۔ ہم اس کو اس طرح دیکھتے ہیں۔ جیسے ستاروں کو آسمان پر۔} (فتوحات ج۴۶۲، ج۲ ص۷۲ مبحث ۴۲) دیکھئے شیخ تو فرماتے ہیں کہ ہم میں سے کسی کو مقام نبوت میں داخل ہونا ممکن بھی نہیں۔ بلکہ مقام نبوت کا ذوق بھی نہیں۔ ۵… ’’اعلم انہ لم یجیٔ لنا خبر الٰہی ان بعد رسول اﷲﷺ وحی تشریع ابدا انما لنا وحی الالہام قال اﷲ تعالیٰ ولقد اوحی الیک والی الذین من قبلک الاولم یذکر ان بعدہ وحیا ابدا‘‘ {جاننا چاہئے کہ ہمارے پاس کوئی شرعی دلیل اس پر نہیں آئی کہ رسول اﷲﷺ کے بعد وحی احکام کا وجود ہو۔ ہمارے لئے صرف وحی