احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
کردے اور عیسیٰ علیہ السلام کے نزول سے یہ دونوں لحذر لازم نہیں آتے۔ پس ان بزرگوں نے جہاں نبی کا آنحضرتﷺ کی شریعت کے تابع ہونا لکھا ہے۔ وہاں عیسیٰ علیہ السلام ہی مراد ہیں۔ خواہ وہاں عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر ہو یا نہ ہو۔ کیونکہ یہ بزرگ آنحضرتﷺ کے بعد سوائے عیسیٰ علیہ السلام کے اور کسی نبی کے وجود کے قائل نہیںہیں۔ لہٰذا بزرگوں کی مطلق عبارتوں سے لوگوں کو دھوکہ نہ دیا جائے۔ بلکہ ان کے اقوال مطلقہ کو مقیدہ پر محمول کیا جائے تو نتیجہ عیسیٰ علیہ السلام کی آمد ثانی کے سوائے اور کچھ نہیں۔ ۲… دوسری چیز کے لئے ذیل کی روایات ملاحظہ ہوں۔ ۱… ’’قال رسول اﷲﷺ لم یبق من النبوۃ الا المبشرات (بخاری)‘‘ {نبوت میں سے کوئی چیز نہیں رہی سوائے بشارات کے۔} ۲… ’’رویاء المومن جزء من ستۃ واربعین جزا من النبوۃ (بخاری ومسلم)‘‘ {مؤمن کی خواب نبوت میں سے چھیالیسواں حصہ ہے۔} ۳… ’’ولقد کان فیما قبلکم من الامم محدثون فان یک فی امتی احد فانہ عمرؓ (بخاری ومسلم)‘‘ {تم سے پہلی امتوں میں محدث ہوتے تھے۔ پس اگر میری امت میں کوئی ہے تو عمرؓ ہے۔ محدث دال کی زبر اور تشدید کے ساتھ اس شخص کو کہتے ہیں جس کے دل میں سوتے یا جاگتے میں خدا کی طرف سے سچی باتیں ڈالی جائیں۔ جیسے حضرت عمرؓ کی بہت سی باتیں خدائی احکام کے مطابق نکلیں۔ یہ اسی واسطے کہ خدا ان کے دل میں ڈال دیتا تھا۔} اور ایک جگہ قرآن شریف میں ارشاد ہے: ’’ان الذین قالوا ربنا اﷲ ثم استقامو اتتنزل علیہم الملائکۃ الاتخافوا ولاتحزنوا وابشروا باالجنۃ التی کنتم توعدون نحن اولیا کم فی الحیاۃ الدنیا والآخرۃ(حم سجدہ)‘‘ یعنی مومنوں کے پاس فرشتے آتے ہیں اور ان کو صبر کی تلقین کرتے ہیں اور جنت کی بشارت سناتے ہیں۔ پس بعض بزرگان دین کا یہ فرمانا کہ نبوت قیامت تک جاری ہے۔ اس بات کا اظہار مقصود ہے کہ نبوت جمیع اجزاء ختم نہیں ہوئی۔ بلکہ اس کے بعد اجزاء باقی ہیں۔ ۱… جیسے سچی خوابیں۔ ۲… سوتے جاگتے میں خدا کی طرف سے کسی بات کا دل میں ڈال دیا جانا۔ ۳… فرشتوں کامومنوں کو ملنا اور ان کو تسلی دینا اور بشارات سنانا۔