احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
۴… بعض احکام شرعیہ کے حکم کا انکشاف ہوجانا۔ جب بزرگان دین یہ کہتے ہیں کہ غیر تشریعی نبوت باقی ہے تو ان کی مراد یہی اجزاء ہوتے ہیں۔ تاکہ مسلمان یہ نہ سمجھ لیں کہ جب نبوت ختم ہوگئی تو جتنی چیزیں نبوت میں تھیں۔ وہ سب ختم ہوگئیں۔ بلکہ بعض اجزاء نبوت کے باقی ہیں۔ لیکن یہ اجزاء جس میں پائے جائیں وہ نبی نہیں کہلاسکتا۔ ورنہ تمام مومنین کو نبی ماننا پڑے گا۔ کیونکہ حسب آیت مذکورہ ان کے پاس فرشتے آتے ہیں۔ ان کو تسلی دیتے ہیں اور ان کو بشارتیں سناتے ہیں اور یہ نبوت کے اجزاء ہیں۔ حالانکہ تیرہ سو سال میں کسی بڑے سے بڑے مومن نے بھی نبوت کا دعویٰ نہیں کیا اور نہ مرزا قادیانی کی طرح اپنے منکروں کو کافر کہا۔ اسی طرح سوتے یا جاگتے میں کسی پر بعض امور گزشتہ یا آئندہ یا بعض احکام شرعیہ کی حکمتوں یا مطالب کا انکشاف ہوجائے تو وہ شخص نبی نہیں کہلاسکتا۔ جیسا کہ حضرت عمرؓ پر خصوصاً اور دیگر صحابہ پر عموماً ایسے ایسے انکشافات ہوتے رہتے تھے اور اسی طرح دیگر بزرگان دین کی ہزاروں پیش گوئیاں ہزاروں کرامتیں ہزاروں مکاشفات ہیں۔ لیکن نہ صحابہ میں سے کسی نے نبوت کا دعویٰ کیا اور نہ مابعد کے بزرگوں سے معلوم ہوا کہ نبوت کے بعض اجزاء جس میں ہوں وہ نبی نہیں کہلاسکتا۔ حتیٰ کہ حضرت عمرؓ نے بھی نبوت کا دعویٰ نہیں کیا اور نہ یہ کہا کہ جو مجھ کو نبی نہ مانے وہ کافر ہے۔ حالانکہ ان کو حدیث میں محدث کہاگیا ہے اور مرزا قادیانی کے نزدیک ’’محدث بھی ایک معنی سے نبی ہوتا ہے اور انبیاء کی طرح اس پر فرض ہوتا ہے کہ اپنے تئیں بآواز بلند ظاہر کرے۔‘‘(توضیح المرام ص۱۸، خزائن ج۳ ص۶۰) معلوم ہوا کہ مرزا قادیانی نے جو بروزی نبوت ایجاد کی ہے جس کے انکار سے انسان کافر ہوجاتا ہے اس کا وجود سلف میں بالکل نہیں تھا۔ یہ مرزا قادیانی کا اپنا اختراع ہے۔ اب میں ناظرین کرام کے سامنے ان بزرگوں کی عبارتیں پیش کرتا ہوں جن کا نام لے کر امت مرزائیہ مسلمانوں کو دھوکہ دیا کرتی ہے اور ان عبارات سے پہلے جن میں نبوت تشریعہ وغیرتشریعہ کی تشریح ہوگی ان بزرگوں کا عیسیٰ علیہ السلام کی آمد ثانی کے متعلق عقیدہ، ان عبارات سے پیش کرتا ہوں۔ حضرت شیخ محی الدین ابن عربی فتوحات کے باب ۳۶۷میں حدیث معراج میں فرماتے ہیں: ’’فلما دخل اذا بعیسیٰ علیہ السلام بجسدہ عینہ فانہ لم یمت الیٰ الان بل رفعہ اﷲ الیٰ ہذہ السما واسکنہ بہا‘‘ {یعنی آنحضرتﷺ نے شب معراج میں عیسیٰ علیہ السلام کو زندہ بجسدہ العنصری پایا۔ کیونکہ وہ اب تک مرے نہیں۔ بلکہ خدا تعالیٰ نے ان کو اس آسمان کی طرف اٹھالیا ہے……الخ۔}