احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
ان پانچ روایتوں پر غور کیجئے تو معلوم ہوگا۔ بعض دفعہ آنحضرتﷺ نے اپنے اور خلفاء راشدین کے زمانہ کو نبوت کا زمانہ قرار دیا ہے۔ جیسا کہ روایت نمبر۱ میں ہے اور بعض دفعہ خلافت کا علیحدہ ذکر کیا ہے اور اس کے بعد سلطنت ہو جانے کا ذکر کیا ہے۔ جیسا کہ روایت نمبر۲،۳،۴،۵ سے صاف معلوم ہوتا ہے۔ منکر کی پیش کردہ روایت ’’منکم النبوۃ والمملکۃ‘‘ اور روایت نمبر۱ میں نبوت سے مراد آنحضرتﷺ خلفاء راشدین کا زمانہ ہے۔ کیونکہ ان دونوں روایتوں میں نبوت کے بعد ملوکیت ہوجانے کا ذکر ہے۔ حالانکہ نبوت کے بعد تیس سال تک منہاج نبوت پر خلافت ہوئی اور اس کے بعد سلطنت ہوئی۔ جیسا کہ روایت نمبر۲تا۵ میں نبوت کے بعد منہاج نبوت پر خلافت ہونے کا ذکر ہے۔ پس اگر فیکم النبوۃ اور تکون النبوۃ فیکم میں نبوت سے مراد آنحضرتﷺ اور خلفاء راشدین کا زمانہ نہ ہو تو اس کا کیا مطلب ہوگا کہ تم میں نبوت ہوگی۔ پھر خداتعالیٰ اس کو اٹھا لے گا اور پھر جبریہ سلطنت ہوجائے گی۔ پھر اس کو بھی خداوند تعالیٰ اٹھالے گا اور منہاج نبوت پر خلافت ہوگی۔ جیسا کہ روایت نمبر۱ میں ہے۔ ان سب روایات کا خلاصہ یہ ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد خلافت منہاج نبوت پر ہوگی اور اس کا زمانہ تیس برس ہے۔ جیسا کہ روایت نمبر۲،۳ میں ہے۔ آنحضرتﷺ کے بعد نبوت کسی کو نہیں ملے گی۔ خلافت ملے گی جیسا کہ روایت نمبر۳تا۵ سے ظاہر ہے۔ خلافت راشدہ کے بعد سلطنت ہوجائے گی۔ جیسا کہ ایسا ہی ہوا۔ آخیر میں پھر منہاج نبوت پر خلافت ہوگی۔ جو امام مہدی اور عیسیٰ علیہما السلام کا زمانہ ہے۔ جیسا کہ روایت نمبر۱ سے ظاہر ہے۔ ان روایات میں غور کرو کہ حضورﷺ نے اپنے بعد خلافت ملنے کا ذکر تو کیا ہے۔ لیکن نبوت ملنے کا ذکر بالکل ترک کردیا۔ بلکہ اس کی نفی فرمادی۔ منکر:… ’’مطلق النبوۃ لم یرتفع وانما ارتفع نبوۃ التشریح (الیواقیت والجواہر ج۲ ص۲۷)‘‘ ’’لا نبی بعدی اے لا نبی شرعہ مجمع البحار‘‘ کا تکملہ ص۸۵ ’’لا انہ لا یکون بعدہ نبی بل النبوۃ ساریۃ الیٰ یوم القیامۃ فتوحات مکیہ‘‘ مثبت:… منکر صاحب کے ان حوالہ جات کا خلاصہ یہ ہے کہ شیخ عبدالوہاب شعرانی صاحب الیواقیت اور مصنف مجمع البحار اور حضرت محی الدین ابن عربی صاحب فتوحات مکیہ بزعم منکر اس بات کے قائل ہیں کہ آنحضرتﷺ کے بعد مطلقاً نبوت بند نہیں ہے۔ بلکہ