احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
فتکون ماشاء اﷲ ان تکون ثم یرفعہا اﷲ ثم تکون خلافۃ علی منہاج النبوۃ ثم سکت (مشکوٰۃ کتاب الفتن، احمدیہ نوٹ بک ص۳۶۶)‘‘ {حضرت نعمان بن بشیر وحذیفہ سے مروی ہے کہ تم میں نبوت رہے گی جب تک خدا چاہے گا۔ پھر اس کو خدا اٹھا لے گا۔ پھر نبوت کے طریق پر خلافت ہوگی۔} ۲… ’’عن سفینۃ قال سمت النبیﷺ یقول الخلافۃ ثلاثون سنۃ ثم تکون ملکاً ثم بقول سفینۃ امسک وخلافۃ ابی بکر سنیتن وعمر عشرۃ وعثمان اثنتی عشرۃ وعلیٰ ستۃ (رواہ احمد وترمذی وابوداؤد ومشکوٰۃ ص۴۶۳)‘‘ {حضرت سفینہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اﷲﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ خلافت تیس سال تک ہوگی۔ پھر سلطنت ہوجائے گی۔ پھر حضرت سفینہ (یہ حدیث بیان کر کے) فرمایا کرتے کہ حضرت ابوبکرؓ کی خلافت کے دوسال شمار کرے اور حضرت عمر کی خلافت کے دس اور حضرت عثمان کی خلافت کے بارہ اور حضرت علی کی خلافت کے چھ (تو یہ کل تیس برس ہوئے)} ۳… ’’قال رسول اﷲﷺ خلافۃ النبوۃ ثلاثون عا مآثم یکون ملک فاستاء لہا رسول اﷲﷺ یعنی نساء ہ ذلک فقال خلافۃ نبوتۃ ثم یوتی اﷲالملک من یشاء (ترمذی ابوداؤد)‘‘ {آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ نبوت کی خلافت تیس برس تک ہوگی۔ پھر سلطنت بن جائے گی۔ آنحضرتﷺ کو اس سے رنج ہوا۔ پس فرمایا کہ نبوت کی خلافت ہوگی۔ پھر خدا جس کو چاہے گا سلطنت دے گا۔} ۴… ’’لی النبوۃ ولکم الخلافۃ (کنزالعمال ج۶ ص۱۸۰)‘‘ {آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ نبوت میرے واسطے ہے اور خلافت تمہارے واسطے۔ یہ صاف تصریح ہے کہ آپ کے بعد نبوت کسی کو نہیں ملے گی۔} ۵… ’’عن ابی مالک الاشعری قال قال رسول اﷲﷺ ان اﷲ تعالیٰ بدا ہذا الامر نبوۃ ورحمۃ وکائنا خلافۃ ورحمۃ وکائنا ملکا عضوضاً وکائنا عتواً وجبریۃً وفسادا فی الامۃ (طبرانی کنزالعمال ج۶ ص۲۹)‘‘ {ابومالک اشعری سے مروی ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ خداتعالیٰ نے اس کام کو (شریعت اسلام) کو نبوت اور رحمت سے شروع کیا ہے اور پھر خلافت اور رحمت ہوجائے گا اور پھر سلطنت ہوگی۔ لڑائی جھگڑے کی اور ظلم ہوگا اور امت میں فساد ہوگا۔}