احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
اور وہ اپنی شریعتوں پر عمل نہ کر سکتے اور ان کی شریعتیں ان کی موجودگی میں منسوخ قرار دی جاتیں۔ جیسے عیسیٰ علیہ السلام صاحب کتاب ہوکر بھی اپنی کتاب پر عمل نہیں کرسکیںگے اور یہ عملی شہادت پہلے پیغمبروں میں سے صرف ایک کے بھیجنے سے پوری ہوسکتی ہے۔ لہٰذا عیسیٰ علیہ السلام کا نزول اس کے لئے خدا تعالیٰ نے مقدر کیا۔ ہذا! برخلاف اس کے اگر آپ کی امت میں سے کوئی شخص نبی بنے تو مقصود مذکور حاصل نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ اس نبی کو نئی کتاب وشریعت تو دی نہیں جائے گی۔ لہٰذا یہ صاحب کتاب وصاحب شریعت نہیں ہوگا۔ جیسا کہ مخالف کو بھی مسلم ہے تو جو پہلے صاحب کتاب وصاحب شریعت نبی ہیں۔ ان کے ساتھ برابر نہیں ہوتا۔ جب یہ امتی نبی پہلے نبیوں کے ساتھ برابر نہ ہوا تو ہوسکتا ہے کہ یہ تو پہلے نبیوں سے کم درجے کا ہو اور محمد رسول اﷲﷺان کے برابر کے نبی ہوں۔ (ہذا مخالف) اور دوسری بڑی زبردست خرابی یہ ہے کہ آپ کے بعد نبوت کو جاری ماننا پڑے گا اور پھر جب بقول خلافت پناہی ہزاروں نبی ہوںگے تو امت مسلمہ کے ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیںگے۔ کمامر بالتفصیل! برخلاف اس کے جب مسلمانوں کا عقیدہ یہ ہو کہ آنحضرتﷺ کے بعد کسی کو نبوت نہیںمل سکتی اور اس عقیدے پر وہ جمے رہیں تو پھر خواہ کتنے دجال نبوت کا دعویٰ کریں۔ مسلمانوں کا شیرازہ منتشر نہیں ہوسکتا۔ دیکھئے! تیرہ سو سال سے اگر مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہوتا کہ آنحضرتﷺ کے بعد نبی بن سکتا ہے۔ تو ہزاروں جھوٹے نبی پیدا ہو جاتے اور ہزاروں شیطانی وساوس میں پھنس کر مدعی نبوت بن جاتے اور امت مسلمہ کا شیرازہ پارہ پارہ ہو جاتا اور جو لوگ عیسیٰ علیہ السلام کے نام پر جھوٹا دعویٰ کرنے والوں کے معتقد ہوئے ان کے پھسلنے کی یہی وجہ تھی کہ ان مدعیان مہدویت وعیسویت نے مرزاقادیانی کی طرح باطل تاویلیں کیں اور سادہ لوح ان کے دام تزویر میں آگئے۔ اگر وہ ختم نبوت کے عقیدے پر جمے رہتے اور ان مدعیوں کی باطل تاویلیں نہ سنتے تو ایمان بچا نکلتے۔ باوجود اس کے کہ سابق مسلمان ختم نبوت کے عقیدے پر جمے ہوئے تھے۔ پھر بھی ان میں سے بعض شیطانی دھوکے میں آگے۔ لیکن جب مرزاقادیانی نے نبوت کا پھاٹک کھول دیا ہے اور ہر ایک نتھو خیرا نبوت کا مدعی بن بیٹھا ہے جیسا کہ مرزاقادیانی کے مریدوں میں سے بہت نے نبوت کے دعوے کئے ہیں اور ہر ایک وہمی اپنے اوہام کو وحی خیال کرنے لگ گیا ہے تو اگر یہی خیال ترقی کرتا گیا تو مسلمانوں کی خیرنظر نہیں آتی۔ منکر:… ’’لو عاش ابراہیم لکان صدیقاً نبیا‘‘ اگر ابراہیم زندہ رہتا تو صدیق نبی ہوتا۔