احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
بلا فخر اور میں قیامت کے دن حمد کا جھنڈا اٹھائے ہوئے ہوںگا۔ جس کے نیچے آدم اور ان کے علاوہ تمام لوگ ہوںگے۔} ۲… ’’اذا کان یوم القیامۃ کنت امام النبیین وخطیبہم (ترمذی)‘‘ {میں قیامت کے دن تمام انبیاء کا امام ہوںگا اور ان کا خطیب۔} ۳… ’’انا خطیبہم اذا انصتوا (ترمذی)‘‘ {میں ان کی طرف سے کلام کروںگا جب وہ سب چپ ہو جائیںگے۔} قرآن حدیث میں حضورﷺ کی افضلیت مصرع ہے تو خداتعالیٰ نے چاہا کہ جس طرح ہمارے حبیب کی افضلیت پر قولی شہادت قائم ہوگئی ہے۔ اسی طرح عملی شہادت بھی قائم کر دی جائے۔ اس کے لئے منجملہ اور شہادتوں کے عیسیٰ علیہ السلام کا نزول آخری زمانہ میں مقدر کیا اور اس نزول سے آنحضرتﷺ کی افضلیت پر شہادت اس طور پر ہوئی کہ ایک عظیم الشان مستقل صاحب کتاب وصاحب شریعت نبی آنحضرتﷺ کی شریعت کا متبع ہوا اور آپ کی تعلیم پر عمل کرنے والا اور آپ کا امتی ہوا اور آپ کی امت میں داخل ہونے کو اپنا فخر سمجھا۔ تو جس نبی کی امت میں اتنا بڑا جلیل القدر پیغمبر ایک امتی ہوکر رہے اور باوجود صاحب کتاب وشریعت ہونے کے ایک حکم کو بھی بدل نہ سکے تو اس نبیﷺ کی کتنی بڑی شان ہوگی اور باقی انبیاء پر اس کی فضیلت نہایت وضاحت اور صفائی کے ساتھ ثابت ہوجائے گی۔ کیونکہ انبیاء کی جماعت میں سے ایک ایسا نبی جو صاحب کتاب اور اکثر انبیاء سے افضل اور بعض انبیاء کے برابر ہے۔ جب محمد رسول اﷲﷺ کی امت میں ہوگا اور آپ کی تعلیم کی پیروی کرے گا اور قرآن کا فسخ تو درکنار آنحضرتﷺ کی سنت میں بھی کسی قسم کی تبدیلی کا مجاز نہ ہوگا۔ تو آنحضرتﷺ کی افضلیت باقی انبیاء پر جو کہ آنحضرتﷺ کے ایک متبع نبی جیسے ہیں۔ روز روشن کی طرح ثابت ہوجائے گی۔ یعنی آپ کی امت میں جب پہلے انبیاء کے برابر کا ایک صاحب کتاب نبی موجود ہے تو آپ کے درجے کو کون پہنچ سکتا ہے اور آپ کی شان اور درجے کا علم کما حقہ سوائے خدا کے کس کو ہوسکتا ہے۔ (فافہم فانہ لطیف) اور عیسیٰ علیہ السلام کے نزول میں ایک اور لطیف اشارہ ہے کہ جیسے عیسیٰ علیہ السلام جلیل القدر وصاحب کتاب نبی ہوکر شریعت محمدیہ کے متبع ہوںگے۔ اسی طرح اگر تمام پیغمبر صاحب شریعت وغیر صاحب شریعت محمد رسول اﷲﷺ کے زمانے میں ہوتے تو ان کو محمد رسول اﷲﷺ کی اتباع کے سوا چارہ نہیں تھا۔