احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
مگر یہ مرزاقادیانی آنجہانی کا پرتوہ ہے۔ ناظرین کرام! دیکھئے منکر صاحب دن دھاڑے حدیث پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں۔ حدیث دراصل یوں ہے۔ ’’کیف تہلک امۃ انا اولہا والمہدی وسطہا والمسیح آخرھا‘‘ ’’ولکن بین ذالک فیح اعوج یسوا منی ولا انا منہم (رواہ رزین مشکوۃ ص۵۸۳، باب ثواب ہذا الامۃ)‘‘ {حضورﷺ فرماتے ہیں کہ وہ امت کیسے ہلاک ہوسکتی ہے جس کی ابتدا میں میں ہوں اور درمیان میں امام مہدی اور اخیر میں عیسیٰ علیہ السلام ہیں۔} لیکن اس کے درمیان (یعنی میرے بعد اور مہدی سے پہلے) ایک جماعت ہوگی جن کا میرے ساتھ کوئی تعلق نہیںنہ میرا ان کے ساتھ کوئی تعلق ہے۔ اس سے مراد مدعیان نبوت اور فرق باطلہ ہیں۔ منکر صاحب والمہدی وسطہا کے لفظ کو بالکل کھاگئے: چہ دلاور است دزدے کہ بکف چراغ دارد چونکہ آنحضرتؐ کے بعد امام مہدی علیہ السلام اور عیسیٰ علیہ السلام دو شخصوں کا آنا مرزا قادیانی کے دعوے کی تکذیب ہے۔ کیونکہ مرزا قادیانی کو جب مہدی بننے کی سوجھی تو دل میں خیال کیا کہ حدیثوں سے امام مہدی کے بعد ان کے زمانے میں عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان سے نازل ہونا ثابت ہے۔ جیسا کہ براہین احمدیہ میں اس کو تسلیم کرتے ہیں تو جھٹ کہہ دیا کہ عیسیٰ علیہ السلام تو فوت ہوچکے ہیں اور ان کی جگہ بھی میں ہی ہوں۔ مہدی بھی ہوں عیسیٰ بھی اور یہ دونوں ایک ہی شخص کے نام ہیں۔ مہدی عیسیٰ سے کوئی علیحدہ چیز نہیں۔ لیکن اس حدیث میں چونکہ حضورﷺ کا صاف ارشاد موجود ہے۔ کہ امت کی ابتداء میں میں ہوں اور درمیان میں امام مہدی علیہ السلام ہیں اور اخیر میں عیسیٰ علیہ السلام ہیں۔ جس سے صاف معلوم ہورہا ہے کہ مہدی اور عیسیٰ علیہ السلام دو شخص ہیں۔ لہٰذا منکرصاحب نے والمہدی وسطہا کو حذف کرکے تحریف میں مرزا قادیانی کے اتباع کا پورا ثبوت دیا۔ شاباش! مرداں چنیں کنند! منکر:… کیا یہ تعجب کی بات نہیں ہے کہ آپ کے شاگرد کے آنے سے تو خاتمیت محمدی میں فرق آجائے۔ لیکن ایک غیر شاگرد کے آنے سے جس نے ان کی پیروی سے نبوت حاصل نہیں کی۔خاتمیت میں کوئی فرق نہ آئے۔