احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
حضورﷺ کے بتلانے کے بغیر ہو نہیں سکتا۔ معلوم ہوا کہ حضورﷺ نے ان کو بتایا تھا۔ لہٰذا مرزائیوں کا یہ کہنا کہ صحابہؓ وفات کے معتقد تھے۔ ان کی پیش کردہ روایت سے باطل ہوگیا۔ ۳… معلوم ہوا کہ صحابہؓ کا عقیدہ تھا کہ آنحضرتﷺ کے بعد کوئی نیا نبی نہیں آسکتا۔ کیونکہ حضرت مغیرہؓ نے لا نبی بعدہ سے روکنے کی یہ وجہ بیان فرمائی کہ آنحضرتﷺ کے بعد وہ نبی آئے گا۔جو آنحضرتﷺ کے پہلے بھی ہے اور بعد بھی۔ دیکھو ان کے لفظ ’’فقد کان قبلہ وبعدہ‘‘ اور اگر آنحضرتﷺ کے بعد کوئی نیا نبی یا بہت سے نئے نبی آنے ہوتے۔ جیسا کہ میاں محمود صاحب خلیفہ قادیانی فرماتے ہیں۔ تو حضرت مغیرہؓ یوں فرماتے کہ بھائی لا نبی بعدی موت کہو۔ کیونکہ آنحضرتﷺ کے بعد فلاں نبی پیدا ہوگا۔ یا بہت سے نبی پیدا ہوںگے اور قبلہ وبعدہ کی قید نہ لگاتے۔ فافہم فانہ عزیز! ۴… صحابہؓ میں جنہوں نے لا نبی بعدی کہنے سے روکا ہے۔ جیسے حضرت صدیقہ عائشہؓ ان کی بھی یہی مراد ہے جو حضرت مغیرہؓ کی ہے۔ ۵… صحابہؓ خاتم الانبیاء کا یہی مطلب سمجھتے تھے کہ آپؐ کے بعد کسی قسم کا ظلی، بروزی، حقیقی، غیر حقیقی، مستقل، غیر مستقل نبی نہیں ہوگا۔ ورنہ جس طرح حضرت مغیرہؓ نے قبلہ وبعدہ کا ذکر کر کے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد ثانی کو بیان فرمادیا۔ اسی طرح دوسرے آنے والے نبیوں کا بھی ذکر ضروری تھا۔ کیونکہ لا نبی بعدہ نے ہر قسم کی نفی کر دی تھی۔ حضرت مغیرہؓ نے عیسیٰ علیہ السلام کو مستثنیٰ کر کے باقی تمام اقسام کو مدنفی میں ڈال دیا۔ ۶… آنحضرتﷺ کے آخری نبی ہونے کا عقیدہ صحابہ وتابعین میں اتنا زور پکڑ گیا تھا کہ عیسیٰ علیہ السلام کی آمد ثانی کی نفی کے احتمال سے بعض صحابہؓ نے لا نبی بعدی کہنے سے روکا۔ تاکہ عوام عیسیٰ علیہ السلام کی آمد ثانی کا انکار ہی نہ کر بیٹھیں۔ اگر کوئی نیا نبی آنا ہوتا تو اس کی بھی استثناء ضروری تھی۔ منکر:… چنانچہ خود نبی کریمﷺ نے فرمایا۔ ’’کیف تہلک امۃ انا اولہا وعیسیٰ بن مریم آخرھا‘‘ کہ وہ امت کس طرح ہلاک ہوسکتی ہے۔ جس کی ابتداء میں میں ہوں اور آخر میں عیسیٰ ہیں۔ مثبت:… نہ پہنچا ہے نہ پہنچے گا تمہاری دلفریبی کو بہت سے ہوچکے ہیں گرچہ تم سے دلربا پہلے