احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
کرنے والا ہوئے۔ یعنی آپؐ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ تو لانبی بعدہ سے یہی سمجھ میں آوے گا کہ پہلے نبیوں میں سے بھی آپؐ کے بعد کسی کا وجود ثابت نہیں۔ اس مفسدے کی وجہ سے حضرت مغیرہؓ نے لا نبی بعدہ کو خاتم الانبیاء کے ساتھ ملانے سے روک دیا۔ اس روایت سے مندرجہ ذیل باتیں ثابت ہوتی ہیں۔ ۱… عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں اور وہی نازل ہوںگے۔ نہ کوئی اور، اس کے لئے حضرت مغیرہ کے ان لفظوں کو پڑھئے۔ ’’کنا نحدث ان عیسیٰ علیہ السلام فان خارج ھو فقد کان قبلہ وبعدہ‘‘ کہ ہم آپس میں باتیں کیا کرتے تھے کہ عیسیٰ علیہ السلام خروج کریںگے۔ پس جب وہ نکلیںگے تو وہ آپ سے پہلے بھی ہیں اور بعد بھی ہیں۔ حضرت مغیرہؓ فرماتے ہیں کہ جو عیسیٰ آنے والا ہے وہ وہ ہے جو آپ سے پہلے بھی ہے اور بعد بھی ہے اور وہ صرف عیسیٰ بن مریم علیہ السلام ہیں نہ کوئی اور۔ ’’فقد کان قبلہ وبعدہ‘‘ زیر نظر رہے۔ منکر صاحب بتائیں کہ قبلہ وبعدہ کا کیا مطلب ہے۔ منکر صاحب کی دیانت پر مجھے سخت افسوس ہے کہ آپ نے لفظ قبلہ نقل تو کیا۔ لیکن مطلب بیان کرتے وقت اس کو کھاگئے۔ ناظرین کرام! منکر صاحب کا ترجمہ بھی ملاحظہ کریں۔ فرماتے ہیں کہ بھائی لا نبی بعدی مت کہا کرو۔ اس سے لوگوں کو دھوکہ لگتا ہے۔ کیونکہ عیسیٰ علیہ السلام خروج کریںگے تو وہ آپ کے بعد ہی ہوںگے۔ اچھا بعدہ کا ترجمہ تو بعد ہی ہوںگے۔ ہوا تو قبلہ کا ترجمہ۔ کہاں گیا یہ مرزاقادیانی کے کمالات کا پرتوہ ہے۔ مرزائی حضرات میں یہی ایک کمال ہے کہ عبارت کو قطع وبرید کر کے اپنا مطلب نکالنا۔ حوالہ غلط دینا۔ عبارت نقل کر کے بعض الفاظ کا ترجمہ جوان کے مطلب کے مخالف ہو۔ چھوڑ دینا اور اگر کچھ بھی نہ ہوسکے تو ایسی تاویل کرنا جو شیطان کو بھی کبھی نہ سوجھی ہو۔ ۲… صحابہؓ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات کے قائل تھے۔ کیونکہ حضرت مغیرہؓ صحابی ہیں اور وہ فرماتے ہیں کہ ہم آپس میں کہا کرتے تھے کہ وہ عیسیٰ آئیںگے۔ جو آپ سے پہلے بھی ہیں اور بعد بھی۔ صحابی جب تابعی کو کہے کہ ہم ایسا کیا کرتے تھے۔ تو اس کی مراد یہی ہوتی ہے کہ ہم رسول اﷲﷺ کے صحابہؓ ایسا کیا کرتے تھے۔ جیسا کہ احادیث میں اس کی بہت سی نظیریں موجود ہیں تو جب صحابہؓ یوں کہا کرتے تھے کہ وہ عیسیٰ علیہ السلام آئیںگے جو محمد رسول اﷲﷺ سے پہلے ہیں۔ تو معلوم ہوا تو صحابہؓ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات کے معتقد تھے اور صحابہؓ کا عقیدہ