احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
’’عن الشعبی قال قال رجل عند المغیرۃ بن شعبۃؓ صلے اﷲ علیٰ محمد خاتم الانبیاء لا نبی بعدہ فقال المغیرۃ بن شعبۃ حبسک واذا قلت خاتم الانبیاء فانا کنا نحدث ان عیسیٰ علیہ السلام خارج فان ھو خرج فقد کان قبلہ وبعدہ (درمنثور ج۵ ص۲۰۴)‘‘ {امام شعبیؒ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے حضرت مغیرہؓ بن شعبہ کے سامنے یہ کہا کہ صلی اﷲ علی محمد خاتم الانبیاء لا نبی بعدہ (یعنی اﷲ درود بھیجے محمدﷺ پر جو نبیوں کے ختم کرنے والے ہیں۔ جن کے بعد کوئی نبی نہیں ہے) تو حضرت مغیرہؓ نے فرمایا کہ خاتم الانبیاء کہنا تجھ کو کافی ہے۔ کیونکہ ہم آپس میں باتیں کیا کرتے تھے کہ عیسیٰ علیہ السلام نکلیںگے۔ پس جب وہ نکلیںگے تو وہ آنحضرتﷺ کے پہلے بھی ہیں اور بعد بھی ہیں۔} ناظرین کرام! اس روایت میں آپ خوب غور کریں کہ حضرت مغیرہؓ کس طرح عوام الناس کے عقائد کو بچارہے ہیں کہ لا نبی بعدہ نہ کہا کرو۔ صرف خاتم الانبیاء کہنا کافی ہے۔ کیونکہ لا نبی بعدی (میرے بعد کوئی نبی نہیں میں جو ’’لا‘‘ ہے اس کو عربی زبان میں لائے نفی) جنس کہتے ہیں اور جو چیز اس کے بعد ہو اس کے وجود کی بالکلیہ نفی کرتا ہے۔ مثلاً ’’لا رجل فی الدار‘‘ (گھر میں کوئی مرد نہیں) اس وقت کہا جائے گا جب گھر میں کسی مرد کا وجود نہ ہو۔ نہ ایک ہو نہ دو نہ چار۔ بالکل گھر میں کوئی مرد نہ ہو۔ جب لائے نفی جنس کا استعمال بالکلیہ وجود کی نفی کے لئے ہے تو لا نبی بعدی کہنے سے ظاہر نظر میں یہ شبہ ہوسکتا تھا کہ آنحضرتﷺ کے بعد کسی نبی کا موجود ہونا بھی ممکن نہیں۔ گو وہ پہلے انبیاء میں سے ہی ہو۔ حالانکہ عیسیٰ علیہ السلام کی حیات اور ان کے نزول پر امت مسلمہ کا اجماع ہے۔ اس لئے حضرت مغیرہؓ نے لا نبی بعدی کہنے سے روکا کہ اس سے بظاہر عیسیٰ علیہ السلام کی حیات کی نفی ہوتی ہے۔ حالانکہ وہ آنحضرتﷺ کے بعد زندہ ہیں اور جو معنی خاتم النبیین کے ہیں۔ وہ خاتم الانبیاء (یعنی نبیوں کے سلسلے کو ختم کرنے والے) کہنے سے ادا ہو جاتے ہیں۔ لہٰذا لا نبی بعدہ کو خاتم الانبیاء کے ساتھ ملانے کی ضرورت نہیں۔ کیونکہ اس شخص نے خاتم الانبیاء کو لا نبی بعدہ کے ساتھ ملا کر یوں کہا تھا۔ ’’صلی اﷲ علی محمد خاتم الانبیاء لا نبی بعدہ‘‘ اور ملانے سے عیسیٰ علیہ السلام کی حیات کی نفی کا شبہ اور زیادہ قوی ہوجاتا تھا۔ کیونکہ خاتم الانبیاء کے معنی نبیوں کا ختم