احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
ہے۔ مجھے مرزاقادیانی اس تحریر میں رسالت اور نبوت کا دعویٰ کرتے ہوئے نظر نہیں آتے۔ ممکن ہے اس تحریر سے پہلے ان کی کسی تصنیف میں کوئی ایسا امر ہو جس سے ان کے دعویٰ کے متعلق کوئی شک پیدا ہوسکے۔ لیکن جس صورت میں اس مضمون پر یہ ان کی آخری تحریر ہے اور اس کے بعد اس کے خلاف میرے علم میں آپ کی کوئی تحریر نہیں تو اس تحریر کے ہوتے ہوئے وہ میرے نزدیک مدعی نبوت نہیں ہیں۔ اگر اس تحریر پر بھی کوئی شخص انہیں رسالت کا دعویدار سمجھتا ہے تو اس کا جواب یہ کہ انہوں نے بیشک مجازی طور پر اپنے متعلق لفظ نبوت یا نبی کا استعمال کیا ہے۔ لیکن اس طرح مجازی طور پر لفظ نبی یا مرسل کا استعمال جناب مرزاقادیانی سے پہلے بھی سلف صالحین میں موجود ہے۔ آپ چاہیں گے تو میں حوالے لکھ بھیجوںگا۔ ۱؎ آپ کی تشفی کے لئے میں نے یہ باتیں لکھ دی ہیں اور میرے نزدیک کافی ہیں۔ میں ایک کارخیر میں آپ لوگوں کو بلاتا ہوں۔ جس کی خاطر میں نے اپنی ہزاروں روپیہ کی آمدنی چھوڑ دی اور اب تک خود بھی اس کام میں اپنی گرہ سے خرچ کرتا ہوں۔ ابھی گذشتہ دسمبر میں میں نے تین ہزار روپیہ اپنی جیب سے دیا ہے۔ یہ کام بروئے تعلیم قرآن بہترین کارخیر ہے۔ اس کی طرف آپ کو بھی بلاتا ہوں۔ اگر آ پ شریک ہوتے ہیں تو بسم اﷲ! اور اگر آپ اس کارخیر میں ایسے شخص کے ذریعہ روپیہ خرچ کرانا چاہتے ہیں کہ جس نے اپنے عقائد اس خط میں آپ کو لکھ دئیے ہیں جس ۱؎ آج تک سلف صالحین میں سے کسی نے اپنے متعلق نبی یا رسول کا لفظ استعمال نہیں کیا نہ حقیقتاً نہ مجازاً۔ مرزائی دھوکہ بازوں کا یہ صریح جھوٹ اور فریب ہے۔ شیخ اکبر محی الدین ابن عربی نے (فتوحات مکیہ ج۲ ص۶۴) میں لکھا ہے۔ ’’اسم النبی زال بعد رسول اﷲﷺ‘‘ حضورﷺ کے بعد نبی کا اسم ہی زائل ہوگیا۔ یعنی اپنی ذات سے متعلق کوئی شخص نبی یا مرسل کا لفظ استعمال کرے یہ جائز نہیں۔ دوسری جگہ شیخ اکبر لکھتے ہیں۔ ’’فاخبر رسول اﷲﷺ ان الرؤیا جزء من اجزاء النبوۃ فقد بقی للناس فی النبوۃ ہذا وغیرہ ومع ہذا لا یطلق اسم النبوہ ولا النبی الا علی المشرع خاصۃ۰ فحجر ہذا الاسم لخصوص وصف معین فی النبوۃ‘‘ (ج۲ ص۴۹۵) یعنی نبوت کے اجزاء میں سے رؤیا وغیرہ باقی ہے۔ لیکن باوجود اس کے نبی اور رسول کا لفظ اپنی ذات پر اطلاق کرنے سے روک دیا گیا۔ لہٰذا سلف صالحین میں سے کسی نے اپنی ذات پر مرزاقادیانی کی طرف نبوت کا لفظ استعمال کیا ہو اس کی کوئی مثال نہیں مل سکتی۔ حوالہ لکھ بھیجنے کی بات کرنا یہ خواجہ کمال الدین کی صرف بندر بھبکی ہے اور بس۔