احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
پر مہر لگادی گئی ہے کہ وہ سب سچے تھے۔ تاکہ کوئی ملحد زندیق، کذاب، دجال اپنا زہر آلود جسم پیغمبروں میں داخل کرنے کی کوشش نہ کرے اور مسلمان اس کو پیغمبر خیال کر کے اس کے زہر سے ہلاک نہ ہو جائیں۔ یہ کلام اس تقدیر پر ہے کہ ختم بمعنی مہر کرنا لیا جائے اور اس میں تصدیق اور اختتام دونوں ملحوظ ہوں اور بسا اوقات ختم بمعنی مہر کرنا ہوتا ہے اور اس میں تصدیق کا معنی بالکل ملحوظ نہیں ہوتا۔ سنئے اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں۔ ختم اﷲ علیٰ قلوبہم یعنی اﷲ نے کافروں کے دلوں پر مہر کر دی ہے اور ان کے متعلق فرماتے ہیں۔ لا یومنون کہ وہ ایمان نہیں لائیںگے تو معلوم ہوا کہ جس چیز پر مہر لگائی جاتی ہے اس میں نہ کوئی چیز داخل ہوسکتی ہے اور نہ نکل سکتی ہے۔ چنانچہ اس مثال کو غور سے دیکھئے کہ ان کے دلوں پر مہر ہے۔ نہ تو ان کے اندر ایمان داخل ہوگا اور نہ ان میں سے کفر نکلے گا۔ اگر ایمان داخل ہوجائے تو قرآن کی پیشگوئی غلط ہوگی۔ نعوذباﷲ من ذالک! ملک الشعراء کہتا ہے: اروح وقد ختمت علی فوادی بجبک ان یحل بہ سوا کا ترجمہ: میں تجھ سے اس حال میں رخصت ہوتا ہوں کہ تونے میرے دل پر اپنی محبت کی مہر لگادی ہے۔ اس خیال سے کہ اس میں کوئی اور نہ اترے۔ دیکھئے اس شعر میں مہر کرنے کی غرض یہی بیان کی گئی ہے کہ مختوم کے اندر اور کوئی چیز داخل نہ ہوسکے۔ ورنہ شعر کی نزاکت باقی نہیں رہ سکتی۔ اس طرح سے خاتم النبیین کا یہ معنی ہوگا کہ محمدرسول اﷲﷺ نے انبیاء کے گروہ پر مہرلگادی ہے۔ اب ان میں کوئی شخص داخل نہیں ہوسکتا اور اگر محمدرسول اﷲﷺ کو تمام نبیوں کا ختم کرنے والا نہ تسلیم کیا جائے تو صاحب شریعت نبیوں کا ختم کرنے والا کس آیت سے آپ ثابت کریں گے۔جب خاتم النبیین کے معنی افضل الرسل یا زینت انبیاء یا نبی گرہوئے تو اگر کوئی جھوٹی موٹی شریعت لے آئے اور بعض احکام کی مصالح رکیکہ کی وجہ سے ترمیم کردے تو آپ کس آیت سے اس کا منہ بند کریں گے۔ جب وحی الٰہی آسکتی ہے جس کے انکار سے انسان کافر ہوجاتا ہے تو بعض احکام جدید لانے والے کے انکار سے بھی تو کافر ہی ہوگا۔ پھر نئی شریعت کیوں نہیں آسکتی۔ جب ایمانیات میں نئی چیزیں داخل ہوسکتی ہیں تو اعمال میں کیوں نہیں ہوسکتیں۔ جس طرح آپ