احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
کا آلہ۔ علیٰ ہذا القیاس خاتم کا معنی ختم کرنے کا آلہ ہوگا۔ کیونکہ یہ فعل ختم سے بنا ہے اور ختم کے معنی اختتام اور انتہاء کے ہیں۔ سنئے: ختم الشیٔ من باب ضرب یعنی چیز ختم ہوگئی۔ ختم اﷲ بخیر یعنی خدا نے اس کا خاتمہ بخیر کیا۔ ختم القرآن آخرہ ختم قرآن کے معنی آخیر تک پڑھ جانا۔ ’’والخاتم بفتح التاء وکسرھا الختام والخاتام کلہ بمعنی وخاتمتہ الشیٔ آخرہ‘‘ (مختار الصحاح ص۴۷۵) یعنی خاتم خواہ تاکی زیر کے ساتھ ہو یا زبر کے ساتھ اور ختام وخاتام سب کے ایک ہی معنی ہیں اور وہ ایک معنی یہی ہیں۔ ختم کرنے والا۔ کیونکہ خاتم بالکسر ختم سے اسم فاعل ہے اور اس کے معنی ختم کرنے والا کے ہیں نہ کوئی اور۔ تو جب خاتم بالفتح کو بھی خاتم بالکسر کا ہم معنی قرار دیا تو دونوں کے معنی ختم کرنے والے کے ہوتے ہیں۔ لیجئے صاحب آپ تو یہ کہہ کر کہ یہ اسم فاعل نہیں ہے۔ بلکہ اسم آلہ ہے۔ ختم کرنے کے معنی سے بھاگتے تھے۔ لیکن وہ پھر آپ کے گلے کا ہار ہوگئے۔ خاتم النبیین کا معنی یہ ہوگا کہ آپ نبیوں کے ختم کرنے والے ہیں اور خاتم کے معنی مہریا انگوٹھی اس وقت ہوتا ہے۔ جب اس کا مضاف الیہ ایسا ہو۔ جس کی مہر یا انگوٹھی بنتی ہے۔ خاتم فضتہ چاندی کی انگوٹھی۔ خاتم ذہب سونے کی انگوٹھی۔ خاتم حدید لوہے کی انگوٹھی اور جب اس کا مضاف الیہ ذوی العقول ہو۔ تو اس وقت اس کا معنی انگوٹھی یا مہر نہیں ہوتا۔ ورنہ عربی لغت اور محاورات عرب سے اس مثال پیش کیجئے کہ خاتم مضاف ہو اور مضاف الیہ جمع ذوی العقول ہو اور آئمہ لغت نے تصریح کی ہو کہ یہاں اس کے معنی مہر کے ہیں۔ جیسا کہ میں نے خاتم بمعنی آخری کی تصریح پیش کر دی ہے اور بالفرض اگر آپ کے کہنے سے تھوڑی دیر کے لئے مان لیں کہ خاتم النبیین میں خاتم کے معنی مہر کے ہیں۔ تب بھی نبی گری ثابت نہیں ہوگی۔ کیونکہ مہر کرنے کا مقصد جس طرح تصدیق ہوتی ہے۔ اسی طرح بند کرنا بھی ہوتا ہے۔ مضمون ختم کر کے مہر لگائی جاتی ہے اور اس میں کوئی چیز داخل نہیں ہوسکتی اور مہر کو توڑنا جرم ہے۔ کیونکہ مہر توڑنے سے یا کسی چیز کا نکالنا مقصود ہوگا۔ یا اس میں داخل کرنا اور مہر لگنے کے بعد یہ دونوں چیزیں ممنوع ہیں۔ پس مرزاقادیانی خاتم النبیین کی مہر توڑ کر بڑے جرم کے مرتکب ہوئے ہیں۔ اسی طرح بادشاہوں کے کھانوں پر مہر لگی ہوتی ہے تاکہ اس میں سے کوئی نکال نہ لے۔ یا اس میں کوئی مہلک چیز داخل نہ کردے۔ اسی طرح خاتم النبیین کے ذریعہ تمام پیغمبروں