احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
آنے والے نبی ایسے برخوردار ہیں کہ بجائے اس کے کہ یہودیوں، عیسائیوں وغیرہ کو مسلمان بنائیں اور ان میں اپنی پیری مریدی جمائیں۔ بچارے مسلمانوں کو ہی کافر بنائیںگے۔ جیسا کہ مرزاقادیانی نے کیا۔ الغرض ایک نبی اور ایک قرآن کا مقصود تو یہ تھا کہ تمام اقوام دنیا کو ایک مرکز پر جمع کیا جائے۔ لیکن جریان نبوت سے خود قرآن کے اور محمد رسول اﷲﷺ کو رسول ماننے والے بھی کافر ہوکر ہزاروں جماعتوں میں منقسم ہوئے جاتے ہیں تو اوروں کو کیا مرکز اسلام پر جمع کریںگے۔ یہ ساری خرابی اس سے پیدا ہوئی کہ خاتم النبیین کے معنی نبی گر کئے اور قرآن ومحمد رسول اﷲ کے علاوہ آنے والے نبیوں اور ان کی وحی پر ایمان لانا ضروری قرار دیا اور پھر وہی سلسلہ شروع ہوگیا جو حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر عیسیٰ علیہ السلام تک تھا۔ پھر ساری دنیا کی طرف ایک قرآن اور ایک رسول بھیجنے کا کیا فائدہ ہوا؟ اگر قرآن شریف قیامت تک کے لئے کافی ہے تو پھر آئندہ وحی پر ایمان لانے کی کیا ضرورت ہے؟ اور اگر آئندہ وحی ورسول پر ایمان لانا بھی ضروری ہے تو پھر محمد رسول اﷲ اور قرآن پر ایمان لانا تو کافی نہ ہوا۔ حالانکہ تمام مسلمانوں کا اس پر اتفاق ہے کہ قرآن اور محمد رسول اﷲ پر ایمان لانے سے آدمی مسلمان ہو جاتا ہے۔ جب آنے والی وحی بھی قرآن کی طرح قطعی ہے اور ان کے انکار سے انسان کافر ہو جاتا ہے تو نبوت ظلیہ، بروزیہ، برازیہ وغیرہ مخترعات کیا بلا ہیں۔ اگر مرزاقادیانی تشریعی نبی ہوں تب بھی مسلمان کافر، اگر مستقل نبی ہوں تب بھی کافر۔ اگر ظلی وبروزی ہوں تب بھی کافر، کیا جریان نبوت کا عقیدہ اسلام کو نیست ونابود کرنے کا ہم معنی نہیں ہے؟ یاد رکھئے ہمارے نزدیک قرآن کریم پر ایمان لانے کے علاوہ اور کسی نئی چیز پر ایمان لانا ضروری نہیں ہے۔ خواہ کسی بزرگ کا الہام ہو یا کشف ہو یا خواب ہو۔ پیش گوئی ہو یا امر ہو یا نہی ہو۔ قرآن پر ایمان لانے میں خداتعالیٰ کی ذات وصفات اور تمام پیغمبر ومبدٔ ومعاد داخل ہیں۔ شاید آپ کو شبہ ہو کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام جب نازل ہوںگے تو ان پر ایمان لاؤگے یا نہیں۔ کان کھول کر سن لیجئے کہ تمام مسلمان اس وقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو رسول مانتے ہیں۔ اگر اس وقت کوئی شخص عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کو رسول نہیں مانتا تو وہ کافر ہے۔ اسی طرح ان کے نزول کے وقت اگر کوئی شخص ان کو رسول تسلیم نہیں کرے گا تو وہ کافر ہوگا۔ نہ بایں معنی کہ ایمانیات اسلام میں عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان لانا اضافہ کیا جائے گا۔ بلکہ بایں معنی کہ جیسا اب حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان لانا ضروری ہے۔ اسی طرح اس وقت ہوگا۔