احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
آمدم برسر مطلب۔ پس اگر ہم خاتم النبیین کے معنی نبی گر یعنی نبی بنانے والا کریں تو نزول قرآن وبعثت محمدیہ کی اصلی غرض بالکل مفقود ہوجائے گی اور بجائے اتحاد کے اختلاف اور بجائے اسلام کے کفر سے دنیا بھر جائے گی۔ کیونکہ جب نبیوں کا سلسلہ قیامت تک جاری ہے اور ہر ایک نبی پر قرآن کی طرح قطعی اور یقینی وحی بھی نازل ہوگی اور ہر ایک نبی اور اس پر نازل شدہ وحی پر ایمان لانا بھی ضروری ہوا اور ان کا انکار یا تکذیب یا ان کی رسالت ونبوت میں تردد کفر ہوا۔ تو قیامت تک کروڑوں کافر قومیں بن جائیںگی۔ مثلاً اب دنیا میں چالیس کروڑ مسلمان ہیں۔ مرزاقادیانی کی نبوت کے انکار سے سوائے مرزائیوں کے اور سب کافر ہوگئے۔ اس طرح مرزاقادیانی کے بعد عبداللطیف گناچوری اور نبی بخش معراجکے کے اور مولوی چراغ الدین جموی اور عبداﷲ تیماپوری وغیرہم مریدان مرزاقادیانی مدعیان نبوت کے انکار سے مرزائی بھی کافر ہوگئے اور اسی طرح چند نبی اور آگئے۔ جیسا کہ جناب مرزابشیر الدین صاحب خلیفہ ثانی مرزا قادیانی کے فرمان عالی شان سے معلوم ہوتا ہے۔ چنانچہ فرماتے ہیں۔ ’’اگر میری گردن کے دونوں طرف تلوار بھی رکھ دی جائے کہ تم یہ کہو کہ آنحضرتﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ تو میں اسے کہوںگا کہ تو جھوٹا ہے کذاب ہے۔ ‘‘ (اتنا غصہ) (انوار خلافت ص۶۵) ۲… ’’ایک نبی کیا میں تو کہتا ہوں ہزاروں نبی اور ہوںگے۔‘‘ (شاباش) (انوار خلافت ص۶۲) تو پھر اسلام کی خیر نہیں۔ ہزاروں نبی ہوںگے اور ہزاروں قومیں مسلمان ان کے انکار سے کافر ہو جائیںگی۔ واضح رہے کہ مرزاقادیانی کے بعد بقول مرزاقادیانی وہی نبی ہوسکتا ہے جو مرزاقادیانی کو نبی مانتا ہو اور جو مرزاقادیانی کو نبی نہیں مانتے۔ ان میں سے قیامت تک کوئی نبی نہیں ہوسکتا۔ اسی واسطے امت مرزائیہ سے ہر سال کیڑوں کی طرح نبی ظاہر ہورہے ہیں۔ پس چالیس کروڑ مسلمان تو مرزاقادیانی کی نبوت کے انکار سے کافر ہوگئے اور اب نئے نبیوں سے جو کافر بنیںگے وہ صرف مرزائی ہی ہوںگے۔ الحاصل یہودیوں، عیسائیوں، ہندوؤں وغیرہ کا مسلمان ہونا اور تمام کا ایک ہی مذہب اسلام پر ہوجانا اور ایک ہی وجود کی طرح ہوکر خدا کی عبادت کرنا تو درکنار سابق مسلمان بھی کافر ہوجائیںگے اور آنے والے نبی ایک ایک کو چن چن کر کافر بنائیںگے اور چند ہی دنوں تک دنیا سے مسلمانوں کا بیج ختم ہوجائے گا۔