احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
عزیز! اب ذرا گوش ہوش سے سنئے کہ خاتم النبیین کا معنی نبی گر کیوں غلط ہے اور اس میں کیا کیا خرابیاں مضمر ہیں۔ پہلے چند کلمات تمہیدیہ سنئے جو کہ مرزاقادیانی آنجہانی کے ہیں فرماتے ہیں۔ ’’وان من امۃ الا خلا فیہا نذیر فکیف اذا جئنا من کل امۃ بشہید‘‘ یعنی کوئی قوم نہین جس میں ڈرانے والا نبی نہیں بھیجا گیا۔ یہ اس لئے کہ ہر قوم میں ایک گواہ ہوکر خدا موجود ہے اور وہ اپنے نبی دنیا میں بھیجا کرتا ہے۔ پھر جب ان قوموں میں ایک مدت دراز گذرنے کے بعد باہمی تعلقات پیدا ہونے شروع ہوگئے اور ایک ملک کا دوسرے ملک سے تعارف اور شناسائی اور آمدورفت کا کسی قدر دروازہ بھی کھل گیااور دنیا میں مخلوق پرستی اور ہر ایک قسم کا گناہ بھی انتہاء کو پہنچ گیا تب خداتعالیٰ نے ہمارے نبی سیدنا حضرت محمد مصطفیٰﷺ کو دنیا میں بھیجا۔ تاکہ بذریعہ اس تعلیم قرآنی کے جو تمام عالم کی طبائع کے لئے مشترک ہے۔ دنیا کی تمام متفرق قوموں کو ایک قوم کی طرح بنادے اور جیسا کہ وہ واحد لاشریک ہے۔ ان میں بھی ایک وحدت پیدا کردے تاکہ وہ سب ملک کر ایک وجود کی طرح اپنے خدا کو یاد کریں اور اس کی وحدانیت کی گواہی دیں اور تاکہ پہلی وحدت قومی جو ابتدائے آفرنیش میںہوئی اور آخری وحدت اقوامی جس کی بنیاد آخری زمانہ میں ڈالی گئی۔ یعنی جس کا خدا نے آنحضرتﷺ کے مبعوث ہونے کے وقت میں ارادہ فرمایا۔ یہ دونوں قسم کی وحدتیں خدائے واحد لا شریک کے وجود اور اس کی وحدانیت پر دوہری شہادت ہو۔ کیونکہ وہ واحد ہے۔ اس لئے اپنے تمام نظام جسمانی اور روحانی میں وحدت کو دوست رکھتا ہے۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۸۲، خزائن ج۲۳ ص۹۰) ایک دوسری جگہ اسی کے قریب قریب لکھتے ہیں کہ: ’’جب دنیا نے پھر اتحاد اور اجتماع کے لئے پلٹا کھایا اور ایک ملک کو دوسرے ملک سے ملاقات کرنے کے لئے سامان پیدا ہوگئے اور باہمی تعارف کے لئے انواع واقسام کے ذرائع اور وسائل نکل آئے تب وہ وقت آگیا کہ قومی تفرقہ درمیان سے اٹھا دیا جائے اور ایک کتاب کے ماتحت سب کو کیا جائے۔ تب خدا نے سب دنیا کے لئے ایک ہی نبی بھیجا تا وہ سب قوموں کو ایک مذہب پر جمع کرے اور تا وہ جیسا کہ ابتداء میں ایک قوم تھی۔ آخر میں بھی وہ ایک قوم بنادے۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۱۳۶ حصہ دوم) میں نے مختصراً نقل کیا ہے۔ مرزاقادیانی اس کو بڑی تفصیل اور زور کے ساتھ بیان فرماتے ہیں۔ اس عبارت کا خلاصہ یہ ہے کہ قرآن کریم کا نزول اور محمدﷺ کی بعثت کی اصلی غرض اور مقصد وحید تمام اقوام دنیا کو ایک مرکز اسلام پر جمع کرتا ہے۔