احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
اس صورت میں یہ معنی بن جائیںگے کہ محمدﷺ بے شک کسی مرد کے باپ نہیں۔ لیکن وہ اﷲ کے رسول ہیں اور نبیوں کے بند کرنے والے ہیں۔ کیا کوئی عقلمند اس کو تسلیم کرسکتا ہے کہ یہ ان کے اعتراض کا جواب ہے۔ اس کا تو دوسرے لفظوں میں یہ مطلب ہوا کہ جس طرح نبی کریمﷺ جسمانی اولاد سے محروم ہیں۔ اسی طرح آپ روحانی اولاد سے بھی محروم ہیں۔ یہ کفار کے اعتراض کا جواب نہیں ہوسکتا۔ بلکہ یہ تو نبی کریمﷺ کی پرلے درجے کی مذمت ہے۔ یہ آپ کی مدح نہیں ہوسکتی۔ بلکہ اس سے تو کفار کا اعتراض اور بھی پختہ ہوجاتا ہے۔ لیکن اگر اس کا یہ مطلب لیا جائے کہ آپؐ کی پیروی سے آئندہ نبی بن سکتے ہیں تو کفار کا اعتراض بھی دور ہو جاتا ہے اور نبی کریمﷺ کی مدح بھی ہو جاتی ہے۔ کیونکہ اسی میں اﷲتعالیٰ فرماتا ہے۔ اے کفار جسمانی اولاد کچھ چیز نہیں ہوتی۔ کیونکہ جسمانی اولاد تو منکر بھی ہوسکتی ہے۔ جیسے کہ نوح کا بیٹا تھا اور وہ گمراہ ہی رہا تو کہتے ہو کہ یہ رسول نہیں۔ یہ رسول ہے اور اس سے بھی بڑھ کر یہ نبی گر ہے کہ اس کی پیروی سے آئندہ نبی پیدا ہوںگے۔ یہ استاد کامل ہے۔ اس جسمانی نرینہ اولاد کے بدلے ہم نے اس کو روحانی اولاد عطاء کی ہے۔ جو نہ صرف ہدایت یافتہ ہوگی بلکہ دوسروں کی ہدایت کا ذریعہ بھی ہوگی۔ مثبت:… ناظرین کرام! یہ ہے وہ دلیل جس کو امت مرزائیہ بڑے فخر اور دعویٰ کے ساتھ خاتم النبیین کے معنی حل کرنے میں پیش کیا کرتی ہے اور مرزاقادیانی نے اس کو اپنی کتابوں میں متعدد مواضع میں پیش کیا ہے اور منکرین ختم نبوت کو اس پر بڑا ناز ہے۔ اگرچہ آپ کا اس طویل عبارت کے پڑھنے میں تھوڑا سا وقت تو خرچ ہوا ہوگا۔ لیکن میں اس طویل عبارت کو آپ کے سامنے اس واسطے نقل کیا ہے کہ آپ امت مرزائیت کی مایۂ ناز دلیل کی دھجیاں فضائے آسمانی میں اڑتی ہوئی دیکھیں۔ آپ ذرا الفاظ کو غور سے پڑھیں۔ منکر صاحب فرماتے ہیں کہ اگر خاتم النبیین کے معنی نبیوںکے بند کرنے والا کئے جائیں (جیسا کہ تمام مسلمان کرتے ہیں) تو اس کا یہ مطلب ہوگا کہ جس طرح نبی کریمﷺ جسمانی اولاد سے محروم ہیں۔ اسی طرح آپ روحانی اولاد سے بھی محروم ہیں۔ یعنی منکر صاحب کے نزدیک اگر آنحضرتﷺ کے بعد کوئی نبی پیدا نہ ہو تو آنحضرتﷺ روحانی اولاد سے محروم ہو جاتے ہیں۔ العیاذ باﷲ! منکر صاحب فرمائیں کہ گذشتہ تیرہ سو سال میں کون نبی ہوا ہے۔ اگر کوئی نہیں ہوا جیسا کہ مرزاقادیانی فرماتے ہیں۔ ’’غرض اس حصہ کثیر وحی الٰہی اور امور غیبیہ میں اس امت میں سے میں ایک فرد مخصوص ہوں اور جس قدر مجھ سے پہلے اولیاء اور ابدال اور اقطاب اس امت میں سے