احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
اور وہ وحی ہے جو میرے پر نازل ہوئی۔ ہاں تائیدی طور پر ہم وہ حدیثیں بھی پیش کرتے ہیں جو قرآن شریف کے مطابق ہیں اور میری وحی کے معارض نہیں اور دوسری حدیثوں کو ہم ردی کی طرح پھینک دیتے ہیں۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۳۰، خزائن ج۱۹ ص۱۴۰) احادیث میں جو علامات مسیح موعود کے لئے مقرر ہیں۔ جب آپ میں وہ نہ پائی گئیں تو تنگ آکر کہہ دیا کہ حدیثوں پر ہمارے دعویٰ کی بنیاد نہیں۔ حدیث کی علامات خواہ ہم میں پائی جائیں یا نہ پائی جائیں۔ بس ہم مسیح موعود ہیں۔ تمہیں اعتراض کرنے کا کوئی حق نہیں۔ جو حدیث، قرآن شریف کے مطابق نہیں اس کو نہ ماننا تو درست اگرچہ اس میں بھی تفصیل ہے۔ کیونکہ فرق باطلہ پہلے قرآن شریف کا ایک معنی اپنی خواہش وشیطانی الہام کے مطابق گھڑ لیتے ہیں اور اس من گھڑت معنی کے برخلاف اگر صحیح حدیث پیش کی جاوے تو کہہ دیتے ہیں کہ یہ حدیث قرآن کے برخلاف ہے۔ لہٰذا مقبول نہیں۔ لیکن یہ فرمانا کہ جو حدیث میری وحی کے معارض ہو۔ اس کو بھی ردی کی طرح پھینک دیا جائے گا۔ اس کا تو صاف مطلب یہ ہوا کہ محمد رسول اﷲﷺ کی تعلیم کو دنیا سے نیست ونابود کردیا جائے۔ کیونکہ ہر ایک ملحد قرآن کا معنی اپنی خواہش کے مطابق گھڑ کر حدیث کو یہ کہہ کر یہ قرآن کے برخلاف ہے ٹال دے گا۔ آپ کے لئے تو راستہ بالکل صاف ہے۔ جو بات مرزاقادیانی کی تعلیم کے برخلاف کوئی مسلمان بھول کر پیش کرے تو آپ اس کو فرمادیجئے کہ صاحب یہ مرزاقادیانی کی وحی کے برخلاف ہے۔ لہٰذا مردود ہے اگر وہ کہے کہ یہ بات حضورﷺ یا صحابہؓ یا بزرگان سلف نے فرمائی ہے تو آپ یوں فرمادیا کریں کہ بہت سی چیزوں کی حقیقت محمد رسول اﷲﷺ نے بھی نہیں سمجھی اور اسی طرح صحابہؓ وغیرہم نے، یہ حقیقت صرف مرزاقادیانی پر ہی منکشف ہوئی ہے۔ بزرگوں کا نام محض آپ دھوکہ دہی کے لئے لے رہے ہیں۔ ھداک اﷲ! ورنہ آپ کو بزرگوں سے کیا تعلق۔ منکر:… اور میں نے ثابت کیا کہ جو معنی انہوں نے کئے ہیں وہ عقل ونقل کے بھی خلاف ہیں۔ کیونکہ یہ معنی زیر بحث آیت میں لگ نہیں سکتے۔ ان معنی کو لینے سے آیت کا مطلب خبط ہوجاتا ہے۔ کفار نبی کریمﷺ کو نعوذ باﷲ ابتر کہا کرتے تھے اور ابتر اسے کہتے ہیں جس کی کوئی نرینہ اولاد نہ ہو۔ اس لئے وہ آپؐ کی ذات پر طعن کرتے تھے کہ یہ کہتا ہے کہ میں خدا کی طرف سے ہوں۔ مگر خدا نے اسے نرینہ اولاد ہی نہیں دی ان کے جواب میں اﷲتعالیٰ نے یہ آیت نازل کی۔