احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
جو آپ کی تکفیر کر کے کافربن جائیں۔ صرف آپ کے نہ ماننے سے کوئی کافر نہیں ہوسکتا۔ لیکن عبدالحکیم خان کو آپ لکھتے ہیں۔ (وہ خط جو حوالہ بالا میں گذرا) کہ ہر ایک شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے اور اس نے مجھے قبول نہیں کیا وہ مسلمان نہیں ہے۔ اس بیان اور پہلی کتابوں کے بیان میں تناقض ہے۔ یعنی پہلے آپ تریاق القلوب وغیرہ میں لکھ چکے ہیں کہ میرے نہ ماننے سے کوئی کافر نہیںہوتا اور اب آپ لکھتے ہیں کہ میرے انکار سے کافر ہوجاتا ہے۔ الجواب: یہ عجیب بات ہے کہ آپ کافر کہنے والے اور نہ ماننے والے کو دو قسم کے انسان ٹھہراتے ہیں۔ حالانکہ خدا کے نزدیک ایک ہی قسم ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۶۳، خزائن ج۲۲ ص۱۶۷) اس عبارت میں مرزاقادیانی نے صاف فرمادیا ہے اور تسلیم کرلیا ہے کہ بے شک میرے نہ ماننے سے بھی انسان کافر ہوجاتا ہے۔ خواہ وہ مرزاقادیانی کو کافر بھی نہ کہے اور تناقض کا کوئی جواب نہیں دیا۔ معلوم ہوا کہ تناقض کو خود بھی تسلیم کر لیا۔ ل… ’’علاوہ اس کے جو مجھے (مرزاقادیانی کو) نہیںمانتا۔ وہ خدا اور رسول کو بھی نہیں مانتا۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۶۳، خزائن ج۲۲ ص۱۶۷) م… ’’چونکہ شریعت کی بنیاد ظاہر پر ہے۔ اس لئے ہم منکر کو مؤمن نہیں کہہ سکتے اور نہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ مواخذہ سے بری ہے اور کافر منکر کو ہی کہتے ہیں۔ کیونکہ کافر کا لفظ مؤمن کے مقابلہ پر ہے اور کفر دو قسم پر ہے۔ اوّل… ایک یہ کفر کہ ایک شخص اسلام سے ہی انکار کرتا ہے اور آنحضرتﷺ کو خدا کا رسول نہیں مانتا۔ دوم… دوسرے یہ کفر کہ مثلاً مسیح موعود (مرزاقادیانی) کو نہیں مانتا اور اس کو باوجود تمام حجت کے جھوٹا جانتا ہے۔ جس کے ماننے اور سچا جاننے کے بارے میں خدا اور رسول نے تاکید کی ہے اور پہلے نبیوں کی کتابوں میں بھی تاکید پائی جاتی ہے۔ پس اس لئے کہ وہ خدا اور رسول کے فرمان کامنکر ہے۔ کافر ہے اور اگر غور سے دیکھا جائے تو یہ دونوں قسم کے کفر ایک ہی قسم میں داخل ہیں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۷۹، خزائن ج۲۲ ص۱۸۵) مرزاقادیانی کو مجدد ومحدث ماننے والے اس عبارت کو غور سے پڑھیں کہ مرزاقادیانی اپنے منکرین کو کافر قرار دے رہے ہیں۔ حالانکہ تریاق القلوب میں تسلیم کرچکے ہیں کہ مجدد ومحدث خواہ کتنی ہی جناب الٰہی میں اعلیٰ شان رکھتے ہوں۔ ان کے انکار سے کوئی کافر نہیں بن جاتا۔ کیا