احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
گذشتہ مجددین ومحدثین نے بھی یہ کہا ہے کہ چونکہ خدا اور رسول نے اس امت میں مجدد ومحدث پیدا ہونے کی خبر دی ہے اور ان کے ماننے اور ان کو سچا جاننے کی تاکید کی ہے۔ لہٰذا جو شخص ہمارے مجدد ومحدث ہونے سے انکار کرتا ہے۔ چونکہ وہ خدا اور رسول کے فرمان کا منکر ہے۔ کافر ہے جب مرزاقادیانی کے انکار سے انسان کافر ہو جاتا ہے۔ تو دعویٰ رسالت ونبوت میں کیا شبہ مرزاقادیانی کو نبی ورسول ماننے والے یہ فرمائیں کہ مرزاقادیانی کے تریاق القلوب وغیرہ کے بیانات اور ان بیانات میں تناقض ہے۔ جس کو مرزاقادیانی نے خود بھی تسلیم کرلیا ہے۔ چنانچہ فرماتے ہیں۔ ’’وہی یہ بات کہ ایسا کیوں لکھا گیا اور کلام میں تناقض کیوں پیدا ہو گیا۔ سو اس بات کو توجہ کر کے سمجھ لو۔ (بہت اچھا) کہ یہ اس قسم کا تناقض ہے کہ جیسے براہین احمدیہ میں میں نے یہ لکھا تھا کہ مسیح ابن مریم آسمان سے نازل ہوگا۔ مگر بعد میں لکھا کہ آنے والا مسیح میں ہوں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۴۸،۱۴۹، خزائن ج۲۲ ص۱۵۲،۱۵۳) دیکھئے! مرزاقادیانی نے تسلیم کرلیا ہے کہ بیشک میرے کلام میں تناقض ہے۔ ہمارا سوال یہ ہے کہ کیا نبی کے کلام میں تناقض ہوجاتا ہے؟ تو پھر ’’ولوکان بین عند غیر اﷲ الایۃ‘‘ کا کیا مطلب ہے۔ کیا کوئی ایسا رسول یا نبی ہوا ہے جس کو خدا نے بذریعہ الہام کہا ہو کہ تو نبی ورسول ہے۔ لیکن وہ لوگوں کو کہے کہ نہیں میں مجازی معنوں میں نبی ورسول ہوں اور میرے انکار سے کوئی کافر نہیں بن جاتا۔ بلکہ میںمجدد ومحدث ہوں اور کچھ مدت کے بعد کہے۔ جس کو میری دعوت پہنچی اور اس نے مجھے قبول نہیںکیا وہ کافر ہے۔ اس کا تو یہ مطلب ہوگا کہ خدا ایسے شخص کو بھی نبی بنادیتا ہے۔ جن کی طرف بارہ برس تک خدائی الہام آئے اور اس کو اس الہام میں نبی ورسول کا خطاب دیا جائے۔ لیکن وہ ایسا غبی ہے کہ اس کو معلوم ہی نہیں کہ میں لغوی نبی ورسول ہوں یا شرعی اور میرا منکر کافر ہے یا نہیں۔ اگر اس کی نظیر پیش نہ کرسکو تو مرزاقادیانی کے کذب کا اقرار کرو۔ دوسرا سوال یہ ہے کہ جب مرزاقادیانی کو الہام ہونا شروع ہوا اور ان کو نبی ورسول کا خطاب دیا گیا تو کیا اس وقت آپ نبی ورسول تھے یا نہیں؟ اگر آپ اس وقت نبی تھے تو پھر کیوں اپنے آپ کو مجدد ومحدث قرار دیتے رہے اور عیسیٰ علیہ السلام کی آمد ثانی کے مشرکانہ عقیدہ پر جمے رہے اور یہ فرماتے رہے کہ میرے انکار سے کوئی کافر نہیں بن جاتا اور اگر آپ اس وقت نبی نہیں تھے تو پھر کیوں جابجا اس وقت کے الہامات کو دعویٰ رسالت کے ثبوت میں پیش کیا ہے؟ پس معلوم ہوا کہ یہ ایک منافقانہ چال ہے۔ پہلے ان الہامات کی تاویلیں کرتے رہے۔ جب کچھ دکان جم گئی