احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
یہ بھی مرزا قادیانی کا جھوٹ ہے۔ آنحضرتﷺ نے کسی حدیث میں یہ نہیں فرمایا کہ: ’’کان فی الہند نبیاً اسود للون اسمہ کاہناً‘‘ اگر امت مرزائیہ مرزا قادیانی کو جھوٹ سے بری سمجھتی ہے تو کسی حدیث کی کتاب سے ’’کان فی الہند نبیاً‘‘ نکال کر دکھائے۔ ورنہ اپنے پیر کے کذب کا اقرار کرے۔ درحقیقت یہ جھوٹ خود کرشن بننے کے لئے گھڑا گیا ہے۔ پہلے کرشن جی مہاراج کو جھوٹ بول کر نبی ثابت کیا اور پھر خود کرشن بن بیٹھے۔ جیسا کہ خود فرماتے ہیں: ’’ہر ایک نبی کا نام مجھے دیاگیا ہے۔ چنانچہ جو ملک ہند میں کرشن نام ایک نبی گزرا ہے جس کو ردر گوپال بھی کہتے ہیں۔ یعنی فنا کرنے والا اور پرورش کرنے والا۔ اس کا نام بھی مجھے دیا گیا ہے۔ آریہ قوم کے لوگ کرشن کے ظہور کا ان دنوں میں انتظار کرتے ہیں۔ وہ کرشن میں ہی ہوں اور یہ دعویٰ صرف میری طرف سے نہیں بلکہ خدا تعالیٰ نے بار بار میرے پر ظاہر کیا ہے کہ جو کرشن آخری زمانہ میں ظاہر ہونے والا تھا وہ تو ہی ہے۔ آریوں کا بادشاہ۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۸۵، خزائن ج۲۲ص۵۲۲) مرزا قادیانی نے لوگوں کو جس چیز کا انتظار کرتے ہوئے دیکھا اسی کا دعویٰ کردیا۔ ہندوئوں کو کرشن کے ظہور کا منتظر دیکھا تو کہہ دیا کہ میں کرشن ہوں۔ مسلمانوں کو امام مہدی علیہ السلام کا منتظر دیکھ کر فرمایا کہ میں عیسیٰ ومہدی سب کچھ میں ہی ہوں۔ اگر آپ کرشن ہیں تو گوپیاں کہاں ہیں؟۔ تیسرا جھوٹ ۳… ’’مولوی غلام دستگیر قصوری نے اپنی کتاب میں اور مولوی محمداسماعیل علی گڑھ والے نے میری نسبت قطعی حکم لگایا کہ اگر وہ کاذب ہے تو ہم سے پہلے مرے گا۔ وہ ضرور ہم سے پہلے مرے گا۔ کیونکہ کاذب ہے۔ مگر جب ان تالیفات کو دنیا میں شائع کرچکے تو پھر بہت جلد آپ ہی مرگئے۔‘‘ (اربعین نمبر۳ص۱۱، خزائن ج۱۷ص۳۹۷) امت مرزائیہ بتلائے کہ ان دونوں صاحبان نے کہاں ایسا لکھا ہے۔ یہ بالکل مرزا قادیانی کا سفید جھوٹ ہے کہ مولوی غلام دستگیر قصوری اور مولوی محمداسماعیل علی گڑھی نے ایسا لکھا ہے۔ اگر بقول مرزا قادیانی ان کی تصانیف دنیا میں شائع ہو چکی ہیں تو کوئی مرزائی بتلائے کہ وہ کونسی کتابیں ہیں اور ان میں وہ مضمون کہاں لکھا ہے۔ جس کو مرزا قادیانی ان صاحبان کی طرف منسوب کررہے ہیں۔ ورنہ اپنے مسیح کے کذب کا اقرار کرلیجئے کہ آپ کو جھوٹ بول کراپنی